امام کا عید کے دن عورتوں کو نصیحت کرنے کا بیان
راوی: ابن جریج
قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ وَأَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ شَهِدْتُ الْفِطْرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ يُصَلُّونَهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يُخْطَبُ بَعْدُ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجَلِّسُ بِيَدِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّی جَائَ النِّسَائَ مَعَهُ بِلَالٌ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَائَکَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَکَ الْآيَةَ ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ مِنْهَا آنْتُنَّ عَلَی ذَلِکِ قَالَتْ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا نَعَمْ لَا يَدْرِي حَسَنٌ مَنْ هِيَ قَالَ فَتَصَدَّقْنَ فَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَهُ ثُمَّ قَالَ هَلُمَّ لَکُنَّ فِدَائٌ أَبِي وَأُمِّي فَيُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِيمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ الْفَتَخُ الْخَوَاتِيمُ الْعِظَامُ کَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ
میں نے عطاء سے پوچھا کیا صدقہ فطر دے رہی تھیں؟ تو انہوں نے کہا نہیں بلکہ خیرات کر رہی تھیں، اس وقت اگر ایک عورت اپنا چھلا ڈالتی تو دوسری بھی ڈالتیں، میں نے عطاء سے پوچھا کہ کیا آپ کے خیال میں امام پر یہ واجب ہے کہ وہ عورتوں کو نصیحت کرے؟ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ یہ واجب ہے، انہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایسا نہیں کرتے، ابن جریج نے کہا کہ مجھ سے حسن بن مسلم نے بہ سند طاؤس، عباس بیان کیا کہ ابن عباس نے کہا کہ میں عیدالفطر میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ وعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ شریک ہوا۔ سب کے سب قبل خطبہ نماز پڑھتے پھر خطبہ دیتے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نکلے، گویا میں آپ کو دیکھ رہا ہوں، جب آپ لوگوں کو اپنے ہاتھوں کے اشارہ سے بٹھلا رہے تھے، پھر آپ ان صفوں کو چیرتے ہوئے آگے بڑھے، یہاں تک کہ عورتوں کے پاس پہنچ گئے اور آپ کے ساتھ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے آپ نے یا ایہا النبی اذاجائک الخ آخر تک پڑھی پھر جب اس سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ تم اس پر قائم رہو، تو ان عورتوں میں سے صرف ایک عورت نے کہا ہاں، اور اس کے علاوہ کسی عورت نے آپ کی بات کا جواب نہیں دیا۔ حسن کو معلوم نہیں کہ وہ کون عورت تھی۔ آپ نے فرمایا تو تم لوگ خیرات کرو اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے کپڑے پھیلا دیئے اور کہا تم لوگ لاؤ، میرے ماں باپ تم پر نثار ہوں، تو وہ عورتیں اپنی انگوٹھیاں اور چھلے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں، عبدالرزاق نے کہا کہ فتخ سے مراد بڑی انگوٹھیاں ہیں جن کا رواج عہد جاہلیت میں تھا۔