معذوری کی حالت میں بیٹھ کر اور لیٹ کر نماز پڑھنے کا حکم
راوی:
وَعَنْ عِمْرانَ بْنِ حُصَیْنٍ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم صَلِّ قَائِمًا فَاِن لَّمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا فَاِن لَّمْ تَسْتَطِعْ فَعَلٰی جَنْبٍ (صحیح البخاری)
" اور حضرت عمران بن حصیبن راوی ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " نماز کھڑے ہو کر پڑھو ، اور اگر (کسی عذر کی وجہ سے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے پر ) قادر نہ ہو سکو تو بیٹھ کر پڑھو ، اور اگر بیٹھ کر نماز پڑھنے پر بھی ) قادر نہ ہو سکو تو (پھر) کروٹ پر پڑھو۔" (صحیح البخاری )
تشریح
اگر کوئی آدمی کسی عذر شدید مثلاً سخت بیماری وغیرہ کی وجہ سے کھڑے ہو کر نماز نہ پڑھ سکتا ہو تو بیٹھ کر اپنی نماز ادا کرے اور اگر عذر اتنا شدید ہو کہ بیٹھ کر بھی قدرت سے باہر ہو تو پھر آخری مرحلہ یہ ہے کہ (لیٹے لیٹے) کروٹ سے بقبلہ ہو کر پڑھ لے پھر اس میں بھی اتنی آسانی کہ اگر کوئی آدمی قبلے کی طرف منہ نہ کر سکے یا یہ کہ کوئی آدمی ایسا پاس موجود نہ ہو جو معذور کا منہ قبلے کی طرف کر سکے تو جس طرف بھی منہ ہو ادھر ہی کی طرف پڑھ لے، ایسے موقع پر کسی بھی سمت منہ کر کے نماز پڑھ لینا جائز ہے۔
حنفیہ فرماتے ہیں کہ لیٹ کر نماز پڑھنے کے سلسلے میں افضل یہ ہے کہ رو بقبلہ ہو کر چت لیٹے کندھے کے نیچے تکیہ رکھ کر سر کو اونچا کرے اور اشاروں سے نماز پڑھے۔ چنانچہ دارقطنی نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ اس سے چت لیٹ کر ہی نماز پڑھنے کا اثبات ہوتا ہے یہاں جو حدیث ذکر کی گئی ہے اس کے بارہ میں حنفیہ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم بطور خاص حضرت عمران کے لئے فرمایا تھا کیونکہ وہ بواسیر کے مرض میں مبتلا تھے اور چت نہیں لیٹ سکتے تھے لہٰذا یہ حدیث دوسروں کے لئے حجت نہیں ہو سکتی۔
آخر میں اتنی بات اور جان لیجئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم فرض نماز کے لئے ارشاد فرمایا ہے اس لئے نفل نمازوں میں یہ بطریق اولی جائز ہو گا۔