وتر کی قضا کا حکم
راوی:
وَعَنْ زَیْدِ بْنِ اَسْلَمَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ نَامَ عَنْ وِتْرِہٖ فَلْیُصَلِّ اِذَا اَصْبَحَ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ مُرْسَلًا۔
" اور حضرت زید بن اسلم راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو آدمی وتر سے غافل ہو کر (یعنی وتر پڑھے بغیر) سو جائے تو اسے چاہیے کہ صبح ہو تو پڑھ لے " اس روایت کو ترمذی نے بطریق ارسال نقل کیا ہے۔"
تشریح
اگر کسی ایسے آدمی کی وتر کی نماز رات کو پڑھنے سے رہ جائے جو صاحب ترتیب ہے تو صبح اٹھ کر اگر اس کے لئے ممکن ہو یعنی اتنا وقت ہو کہ وتر پڑھ سکے تو فجر کی فرض نماز سے پہلے وتر کی قضا پڑھ لے۔ اور اگر فجر کے فرض سے پہلے اس کا پڑھنا ممکن نہ ہو یعنی اتنا وقت نہ ہو تو پھر فجر کی فرض نماز پڑھنے کے بعد پڑھے۔
ہاں اگر ایسے آدمی کے وتر رہ گئے ہوں جو صاحب ترتیب نہیں ہے تو اسے اختیار ہے چاہے تو نماز فجر سے پہلے پڑھ لے اور چاہے نماز فرض کے بعد پڑھے۔