مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ تراویح کا بیان ۔ حدیث 1282

نماز چاشت کی آٹھ رکعتیں

راوی:

عَنْ اُمِّ ھَانِئٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ اِنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم دَخَلَ بَےْتَھَا ےَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ فَاغْتَسَلَ وَصَلّٰی ثَمَانِیَ رَکَعَاتٍ فَلَمْ اَرَ صَلٰوۃً قَطُّ اَخَفَّ مِنْھَا غَےْرَ اَنَّہُ ےُتِمُّ الرُّکُوْعَ وَالسُّجُوْدَ وَقَالَتْ فِیْ رِوَاےَۃٍ اُخْرٰی وَذَالِکَ ضُحًی۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فتح مکہ کے دن میرے مکان میں تشریف لائے تو (پہلے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا اور اس کے بعد آٹھ رکعت نماز پڑھی میں نے اس سے پہلے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سے ہلکی کوئی نماز نہیں دیکھی لیکن آپ رکوع و سجود پورا کرتے تھے۔ ایک دوسری روایت میں انہوں نے فرمایا کہ " یہ نماز چاشت تھی۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم )

تشریح
حضرت ام ہانی حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی بہن ہیں۔ ان کا نام فاختہ تھا یہ بڑی عظمت و فضیلت کی مالک صحابیہ ہیں مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیادہ ترتبلیغی جدوجہد کا مرکز انہیں کا مکان تھا۔
چاشت کی نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعتیں یا تو دو سلام کے ساتھ یعنی چار چار رکعت کر کے پڑھی ہوں گی یا یہ بھی احتمال ہے کہ چار سلام کے ساتھ یعنی دو رکعت کر کے پڑھی ہوں بہر حال" ہلکی نماز" کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیادہ طویل سورتوں کی قرأت نہیں فرمائی اسی طرح تسبیحات وغیرہ بھی زیادہ نہیں پڑھیں۔

یہ حدیث شیئر کریں