ان لوگوں کا بیان جو اس کے قائل کہ اللہ بزرگ وبرتر نے سجدہ واجب نہیں کیا اور عمران بن حصین سے پوچھا گیا کہ ایک شخص نے سجدہ کی آیت سنی اور اس کیلئے نہیں بیٹھا تو کیا سجدہ کرے؟ عمران بن حصین نے جواب دیا اگر اس کیلئے بیٹھتا تو سجدہ کرتا۔گویا ان کے خیال میں خواہ وہ اس مقصد سے بیٹھے یا نہ بیٹھے سجدہ تلاوت لازم نہیں ہے، اور سلمان نے کہا کہ ہم اس کیلئے نہیں آئے تھے اور عثمان نے کہا سجدہ اس شخص پر واجب ہے جو اس آیت کو سنے، اور زہری نے کہا کہ سجدہ پاکی ہی کی صورت میں کرے اور جب تم سجدہ کرو تو قبلہ کی طرف منہ کرو اور جب تم سوار ہو تو تم پر استقبال قبلہ واجب نہیں، جس طرف بھی سواری کا رخ ہو اور سائب بن یزید قصہ بیان کرنے والوں کے سجدہ پر سجدہ نہ کرتے تھے
راوی: ابراہیم بن موسیٰ , ہشام , بن یوسف , ابن جریج , ابوبکر بن ابی ملیکہ , عثمان بن عبدالرحمن تیمی , ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر تیمی , ابوبکر
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ التَّيْمِيِّ قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَکَانَ رَبِيعَةُ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ عَمَّا حَضَرَ رَبِيعَةُ مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَرَأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَی الْمِنْبَرِ بِسُورَةِ النَّحْلِ حَتَّی إِذَا جَائَ السَّجْدَةَ نَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ حَتَّی إِذَا کَانَتْ الْجُمُعَةُ الْقَابِلَةُ قَرَأَ بِهَا حَتَّی إِذَا جَائَ السَّجْدَةَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا نَمُرُّ بِالسُّجُودِ فَمَنْ سَجَدَ فَقَدْ أَصَابَ وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَلَمْ يَسْجُدْ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَزَادَ نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَفْرِضْ السُّجُودَ إِلَّا أَنْ نَشَائَ
ابراہیم بن موسی، ہشام بن یوسف، ابن جریج، ابوبکر بن ابی ملیکہ، عثمان بن عبدالرحمن تیمی، ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر تیمی، ابوبکر نے کہا کہ ربیعہ بہتر لوگوں میں تھے اور انہوں نے عمر بن خطاب کی مجلس کا وہ حال بیان کیا جو انہوں نے دیکھا تھا کہ انہوں نے منبر پر سورت نحل پڑھی یہاں تک کہ جب سجدے کی آیت تک پہنچے تو اترے اور سجدہ کیا اور تمام لوگوں نے سجدہ کیا یہاں تک کہ جب دوسرا جمعہ آیا اور وہی سورت پڑھی یہاں تک کہ جب سجدے کی آیت آئی تو فرمایا کہ اے لوگو ہم سجدہ کی آیت پڑھ کر گزر جاتے ہیں جس نے سجدہ کیا تو اس نے درست کیا اور جس نے سجدہ نہیں کیا اس پر کوئی گناہ نہیں اور عمر نے سجدہ نہیں کیا اور نافع نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے سجدہ فرض نہیں کیا بجز اس کے کہ ہماری مرضی پر منحصر ہے۔
Narrated Rabi'a: 'Umar bin Al-Khattab recited Surat-an-Nahl on a Friday on the pulpit and when he reached the verse of Sajda he got down from the pulpit and prostrated and the people also prostrated. The next Friday 'Umar bin Al-Khattab recited the same Sura and when he reached the verse of Sajda he said, "O people! When we recite the verses of Sajda (during the sermon) whoever prostrates does the right thing, yet it is no sin for the one who does not prostrate." And 'Umar did not prostrate (that day). Added Ibn 'Umar "Allah has not made the prostration of recitation compulsory but if we wish we can do it."