تحیۃ الوضو کی فضیلت
راوی:
وَ عَنْ بُرَیْدَۃَ قَالَ اَصْبَحَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَدَعَا بِلَا لًا فَقَالَ بِمَا سَبَقْتَنِی اِلَی الْجَنَّۃِ مَا دَخَلْتُ الْجَنَّۃَ قَطُّ اِلَّا سَمِعْتُ خَشْخَشَتَکَ اَمَامِی قَالَ یَا رَسُوْلَ اﷲِ مَا اَذَنْتُ قَطَّ اِلَّا صَلَّیْتُ رَکْعَتَیْنِ وَمَا اَصَابَنِی حَدَثٌ قَطُّ اِلَّا تَوَضَأتُ عِنْدَہ، وَرَأَیْتُ اَنَّ لِلّٰہِ عَلَیَّ رَکْعَتَیْنِ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم بِھِمَا۔(رواہ الترمذی)
" اور حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کے وقت فجر کی نماز کے بعد حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو طلب کیا اور (جب وہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ کس عمل کے ذریعے تم نے جنت میں مجھ سے پیش روی اختیار کی ہے (کیونکہ) میں جب بھی جنت میں داخل ہوا تو اپنے آگے آگے تمہارے جوتوں کی آواز سنی؟ انہوں نے عرض کیا کہ " یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم) ! میں نے جب بھی اذان دی ہے تو اس کے بعد دو رکعت نماز (ضرور) پڑھی ہے اور جب بھی میرا وضو ٹوٹا ہے میں نے اسی وقت وضو کر لیا اور میں نے اللہ کے واسطے دو رکعت نماز پڑھنی ضروری سمجھا ہے۔ (یعنی ہر وضو کے بعد پابندی کے ساتھ دو رکعت پڑھنی میں نے اپنے اوپر لازم قرار دے رکھی ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کر) فرمایا کہ " اسی وجہ سے تم اس (عظیم درجہ کو پہنچے ہو۔" (جامع ترمذی )
تشریح
حدیث میں مذکورہ مضمون کی وضاحت اس باب کے شروع میں پہلی حدیث کے فائدے کے ضمن میں کی جا چکی ہے ۔ چنانچہ وہاں یہ بتایا جا چکا ہے کہ جنت میں حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے آگے ہونا خادم کی حیثیت سے تھا۔ جو خود ایک بہت بڑا درجہ اور بڑی فضیلت کی بات ہے چنانچہ اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تم آخر وہ کون سا عمل کرتے ہو جس کی وجہ سے تمہیں خدمت خاص کا یہ عظیم مرتبہ حاصل ہوا؟ حدیث کے حقیقی معنی یہی ہیں۔ اس کے ظاہری معنی و مفہوم مراد لے کر کسی قسم کی غلط فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔ کہ اس حدیث سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ (نعوذ با اللہ ) حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی اس موقع پر فضیلت حاصل تھی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جنت میں داخل ہوئے کیونکہ یہ مرتبہ تو کسی نبی اور پیغمبر کو بھی حاصل نہیں ہوگا کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جنت میں داخل ہوجائے چہ جائیکہ آپ کی امت کے ایک فرد کو یہ امتیاز حاصل ہو جائے کہ ان دو چیزوں یعنی ہمیشہ باوضو رہنے اور نماز تحیۃ الوضو پڑھنے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے وہ جنت میں داخل ہو۔ چہ نسبت خارا با عالم پاک۔