صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز قصر کا بیان ۔ حدیث 1102

عبادت میں شدت اختیار کرنے کی کراہت کا بیان۔

راوی: ابومعمر , عبدالوارث , عبدالعزیز بن صہیب , انس بن مالک

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا حَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ فَقَالَ مَا هَذَا الْحَبْلُ قَالُوا هَذَا حَبْلٌ لِزَيْنَبَ فَإِذَا فَتَرَتْ تَعَلَّقَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا حُلُّوهُ لِيُصَلِّ أَحَدُکُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ

ابومعمر، عبدالوارث، عبدالعزیز بن صہیب، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دفعہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو دیکھا کہ دو ستونوں کے درمیان رسی کھنچی ہوئی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ یہ رسی کیسی ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ زینب کی رسی ہے۔ جب وہ تکان محسوس کرتی ہیں تو اس کے ساتھ لٹک جاتی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں اسے کھول دو تم میں سے ہر شخص اپنی خوشی کے ساتھ نماز پڑھے جب سستی معلوم ہو تو بیٹھ جائے

Narrated Anas bin Malik
Once the Prophet (p.b.u.h) entered the Mosque and saw a rope hanging in between its two pillars. He said, "What is this rope?" The people said, "This rope is for Zainab who, when she feels tired, holds it (to keep standing for the prayer.)" The Prophet said, "Don't use it. Remove the rope. You should pray as long as you feel active, and when you get tired, sit down."

یہ حدیث شیئر کریں