عمامہ باندھ کر خطبہ پڑھنا
راوی:
وَعَنْ عَمْرِوبْنِ حُرَےْثٍ ص اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم خَطَبَ وَعَلَےْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَآءُ قَدْ اَرْخٰی طَرَفَےْھَا بَےْنَ کَتِفَےْہِ ےَوْمَ الْجُمُعَۃِ۔ مسلم
" اور حضرت عمرو ابن حریث فرماتے ہیں کہ سر تاج دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعے کی روز اس حال میں خطبہ ارشاد فرمایا ہے کہ آپ کے سر مبارک پر سیاہ عمامہ تھا جس کے دونوں کنارے آپ نے اپنے دونوں کندھوں کے درمیان چھوڑ رکھے تھے۔" (صحیح مسلم)
تشریح
ایک ضعیف حدیث میں منقول ہے کہ عمامہ باندھ کر پڑھی گئی نماز ان ستر نمازوں سے بہتر ہے جو بغیر عمامہ پڑھی گئی ہوں" بہر حال علامہ طیبی فرماتے ہیں کہ حدیث بالا سے یہ مفہوم ثابت ہوتا ہے کہ جمعے کے روز زیبائش اختیار کرتا، اچھے اور عمدہ لباس زیب تن کرنا ، سیادہ عمامہ باندھنا اور عمامہ کے دونوں کناروں کو دونوں کندھوں کے درمیان لٹکانا سنت ہے " میرک شاہ کا قول اس حدیث کے بارے میں یہ ہے کہ جس خطبے کے بارے میں یہاں بتایا جا رہا ہے۔ یہ خطبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض موت میں ارشاد فرمایا تھا۔ زیلعی کا کہنا ہے کہ سیاہ کپڑے کا استعمال کرنا سنت ہے ۔ صاحب مدخل نے لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمامہ سات ہاتھ کا تھا۔ سیو طی نے ایسے صحابہ اور تابعین کا ذکر کیا ہے جو سیاہ عماہ باندھتے تھے ان میں انس ابن مالک ، عمار ابن یاسر، معاویہ ، ابودردا، براء، عبدالرحمن ابن عوف ، واثلہ ، سعید ابن مسیب، حسن بصری اور سعید ابن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہم وغیرہ شامل ہیں۔
نووی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے لکھا ہے کہ عمامہ دونوں طریقوں سے باندھنا جائز ہے خواہ شملہ چھوڑا جائے یا نہ چھوڑا جائے ۔ ان میں کسی طریقہ سے بھی مکروہ نہیں ہے۔