خطبے کے وقت ہاتھوں کو بلند کرنا چاہیے
راوی:
وَعَنْ عَمَارَۃَ بْنِ رُوَےْبَۃَ ص اَنَّہُ رَاٰی بِشْرَ بْنَ مَرْوَانَ عَلیَ الْمِنْبَرِ رَافِعًا ےَدَےْہِ فَقَالَ قَبَّحَ اللّٰہُ ھَاتَےْنِ الْےَدَےْنِ لَقَدْ رَاَےْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا ےَزِےْدُ عَلٰی اَنْ ےَّقُوْلَ بِےَدِہٖ ھٰکَذَا وَ اَشَارَ بِاِصْبَعِہِ الْمُسَبِّحَۃِ۔ (صحیح مسلم)
" اور حضرت عمارہ ابن رویبہ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے (ایک مرتبہ) بشر ابن مروان کو منبر پر (خطبے کے وقت ) اپنے ہاتھوں کو بلند کرتے ہوئے دیکھا (جیسا کہ آجکل مقررین دوران تقریر جوش خطابت میں اپنے ہاتھوں کو بلند کرتے ہیں) تو فرمایا کہ " اللہ تعالیٰ ان دونوں ہاتھوں کو ستیا ناس کرے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اس سے زیادہ اشارہ نہیں کرتے تھے۔ یہ کہہ کر انہوں نے اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا۔" (صحیح مسلم)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ حضرت عمارہ نے جب بشر کو دیکھا کہ وہ طریقے سنت کے خلاف اپنے ہاتھوں کو زیادہ بلند کر رہا ہے تو انہیں بہت زیادہ ناگواری ہوئی جس کا انہوں نے ان الفاظ میں اظہار فرمایا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کر کے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف اس قدر اشارہ کرتے تھے اور وہ بھی اس لئے کرتے تھے تاکہ لوگ پوری دل جمعی کے ساتھ مخاطب ہوں اور خطبہ سننے کی طرف راغب ہوں۔ نیز خطبے کے فرمودات پر عمل پیرا ہونے کا ولولہ اور جذبہ پیدا ہو۔