امام خطبہ دیتے عصا وغیرہ کا سہارا لے لے
راوی:
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ شَھِدْتُ الصَّلَاۃَ مَعَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِی یَوْمِ عِیْدٍ فَبَدَأَ بِالصَّلٰوۃِ قَبْلَ الْخُطْبَۃِ بِغَیْرِ اَذَانٍ وَّلَا اَقَامَۃٍ فَلَمَّا قَضَی الصَّلٰوۃَ قَامَ مُتَّکِئًا عَلَی بِلَالٍ فَحَمِدَ اﷲِ وَاَثْنٰی عَلَیْہِ وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَکَّرَ ھُمْ وَحَثَّھُمْ عَلَی طَاعَتِہِ وَمَضَی اِلَی النِّسَآءِ وَمَعَہ، بِلَالٌ فَاَمَرَھُنَّ بِتَقْوَی اﷲِ وَوَعَظَھُنَّ وَذَکَرَّ ھُنَّ۔ (رواہ السنن نسائی )
" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ عید کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز میں شریک ہوا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان و تکبیر کے بغیر خطبہ سے پہلے نماز شروع فرمائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو (خطبہ کے لئے) حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سہارا لے کر کھڑے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کی تعریف بیان فرمائی ۔ لوگوں کو نصیحت کی اور انہیں عذاب و ثواب ( کے احکام یاد دلائے اور اللہ تعالیٰ کی بندگی کرنے پر ترغیب دلائی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی جماعت کی طرف متوجہ ہوئے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے (وہاں بھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو اللہ سے ڈرنے کا حکم دیا، ان کو نصیحت کی اور انہیں عذاب و ثواب ( کے احکام ) یاد دلائے۔" (سنن نسائی)
تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خطیب کے لئے مناسب ہے کہ وہ خطبہ دیتے وقت کسی چیز مثلاً تلوار، کمان برچھی، عصا یا کسی آدمی کا سہارا لے کر کھڑا ہو۔