صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز قصر کا بیان ۔ حدیث 1164

نماز میں سلام کا جواب نہ دے۔

راوی: ابومعمر , عبدالوارث , کثیر بن شنظیر , عطاء بن ابی رباح , جابربن عبد اللہ

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ لَهُ فَانْطَلَقْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ وَقَدْ قَضَيْتُهَا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَوَقَعَ فِي قَلْبِي مَا اللَّهُ أَعْلَمُ بِهِ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي لَعَلَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ عَلَيَّ أَنِّي أَبْطَأْتُ عَلَيْهِ ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَوَقَعَ فِي قَلْبِي أَشَدُّ مِنْ الْمَرَّةِ الْأُولَی ثُمَّ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيَّ فَقَالَ إِنَّمَا مَنَعَنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْکَ أَنِّي کُنْتُ أُصَلِّي وَکَانَ عَلَی رَاحِلَتِهِ مُتَوَجِّهًا إِلَی غَيْرِ الْقِبْلَةِ

ابومعمر، عبدالوارث، کثیر بن شنظیر، عطاء بن ابی رباح، جابربن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک ضرورت سے بھیجا میں چلا، پھر لوٹا اس حال میں آپ کی ضرورت پوری کر چکا تھا پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو سلام کیا لیکن آپ نے جواب نہیں دیا، میرے دل میں خطرات پیدا ہوئے کہ اس کو اللہ ہی جانتا ہے، میں نے اپنے جی میں کہا کہ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے ناراض ہوگئے اس لئے کہ میں آپ کے پاس دیر سے آیا ہوں، پھر میں نے سلام کیا، لیکن آپ نے جواب نہیں دیا، میرے دل میں پہلی دفعہ سے زیادہ خطرہ پیدا ہوا پھر میں نے آپ کو سلام کیا، تو آپ نے مجھ کو جواب دیا اور فرمایا کہ مجھے جواب دینے سے اس امر نے روکا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا اور آپ اپنی سواری پر غیر قبلہ کی طرف منہ کئے ہوئے تھے۔

Narrated Jabir bin 'Abdullah:
Allah's Apostle sent me for some job and when I had finished it I returned and came to the Prophet and greeted him but he did not return my greeting. So I felt so sorry that only Allah knows it and I said to myself,, 'Perhaps Allah's Apostle is angry because I did not come quickly, then again I greeted him but he did not reply. I felt even more sorry than I did the first time. Again I greeted him and he returned the greeting and said, "The thing which prevented me from returning the greeting was that I was praying." And at that time he was on his Rahila and his face was not towards the Qibla.
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں