صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 931

مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں

راوی: احمد بن عبداللہ بن یونس , موسیٰ بن ابی عائشہ , عبیداللہ بن عبداللہ ، میں سیدہ عائشہ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ بَلَی ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ فَقُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَتْ وَالنَّاسُ عُکُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَائِ الْآخِرَةِ قَالَتْ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أَبِي بَکْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُکَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ وَکَانَ رَجُلًا رَقِيقًا يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِکَ قَالَتْ فَصَلَّی بِهِمْ أَبُو بَکْرٍ تِلْکَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ وَأَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَکْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَتَأَخَّرَ وَقَالَ لَهُمَا أَجْلِسَانِي إِلَی جَنْبِهِ فَأَجْلَسَاهُ إِلَی جَنْبِ أَبِي بَکْرٍ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي وَهُوَ قَائِمٌ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَدَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَهُ أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْکَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَاتِ فَعَرَضْتُ حَدِيثَهَا عَلَيْهِ فَمَا أَنْکَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَسَمَّتْ لَکَ الرَّجُلَ الَّذِي کَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قُلْتُ لَا قَالَ هُوَ عَلِيٌّ

احمد بن عبداللہ بن یونس، موسیٰ بن ابی عائشہ، عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس حاضر ہوا تو میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض کے بارے میں نہیں بتائیں گی فرمایا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیماری سے افاقہ ہوا تو فرمایا کیا لوگوں نے نماز ادا کرلی ہے ہم نے عرض کیا نہیں وہ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار کر رہے ہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے لئے برتن میں پانی رکھ دو ہم نے ایسا ہی کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے غسل فرمایا پھر آپ چلنے لگے تو بے ہوشی طاری ہوگئی پھر افاقہ ہوا تو فرمایا کیا لوگوں نے نماز ادا کرلی ہے ہم نے عرض کیا نہیں بلکہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتظار کر رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے لئے برتن میں پانی رکھ دو ہم نے ایسا ہی کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غسل فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بے ہوشی طاری ہوگئی پھر افاقہ ہوا تو پوچھا کیا لوگوں نے نماز ادا کرلی ہم نے عرض کیا نہیں بلکہ وہ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انتظار کر رہے ہیں سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا صحابہ مسجد میں بیٹھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عشاء کی نماز کے لئے انتظار کر رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو سیدنا ابوبکر کی طرف بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو اس نے جا کر کہا بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دے رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں اور ابوبکر نرم دل آدمی تھے اس لئے انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ آپ اس کے زیادہ حقدار ہیں سیدہ نے فرمایا پھر ان کو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان دنوں کی نماز پڑھائی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی جان میں کچھ کمی محسوس کی تو دو آدمیوں کے سہارے ظہر کی نماز کے لئے نکلے ان میں ایک حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب ابوبکر نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آتے دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اشارہ کیا کہ وہ پیچھے نہ ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کو فرمایا مجھے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پہلو میں بٹھا دو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پہلو میں بٹھا دیا گیا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز ادا کرتے رہے کھڑے ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں اور صحابہ بیٹھے ہوئے تھے عبیداللہ نے کہا میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا کیا میں آپ کی خدمت میں عائشہ کی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض کے بارے میں حدیث پیش نہ کروں جو آپ نے مجھے بیان کی ہے تو انہوں نے کہا لے آؤ تو میں نے سیدہ کی حدیث ان پر پیش کی تو انہوں نے اس سے کوئی انکار نہیں کیا سوائے اس کے کہ انہوں نے فرمایا کیا سیدہ نے تجھے عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ جو آدمی تھا اس کا نام بتایا ہے میں نے کہا نہیں تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔

Ubaidullah b. Abdullah reported: I visited 'A'isha and asked her to tell about the illness of the Messenger of Allah (may peace be upon him). She agreed and said: The Apostle (may peace be upon him) was seriously ill and he asked whether the people had prayed. We said: No, they are waiting for you, Messenger of Allah. He (the Holy Prophet) said: Put some water in the tub for me. We did accordingly and he (the Holy Prophet) took a bath; and, when he was about to move with difficulty, he fainted. When he came round, he again said: Have the people said prayer? We said: No, they are waiting for you, Messenger of Allah. He (the Holy Prophet) again said: Put some water for me in the tub. We did accordingly and he took a bath, but when he was about to move with difficulty he fainted. When he came round, he asked whether the people had prayed. We said: No, they are waiting for you, Messenger of Allah. He said: Put some water for me in the tub. We did accordingly and he took a bath and he was about to move with difficulty when he fainted. When he came round he said: Have the people said prayer? We said: No, they are waiting for you, Messenger of Allah. She ('A'isha) said: The people were staying in the mosque and waiting for the Messenger of Allah (may peace be upon him) to lead the last (night) prayer. She ('A'isha) said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) sent (instructions) to Abu Bakr to lead the people in prayer. When the messenger came, he told him (Abu Bakr): The Messenger of Allah (may peace be upon him) has ordered you to lead the people in prayer. Abu Bakr who was a man of very tenderly feelings asked Umar to lead the prayer. 'Umar said: You are more entitled to that. Abu Bakr led the prayers during those days. Afterwards the Messenger of Allah (may peace be upon him) felt some relief and he went out supported by two men, one of them was al-'Abbas, to the noon prayer. Abu Bakr was leading the people in prayer. When Abu Bakr saw him. he began to withdraw, but the Apostle of Allah (may peace be upon him) told him not to withdraw. He told his two (companions) to seat him down beside him (Abu Bakr). They seated him by the side of Abu Bakr. Abu Bakr said the prayer standing while following the prayer of the Apostle (may peace be upon him) and the people performed prayer (standing) while following the prayer of Abu Bakr. The Apostle (may peace be upon him) was seated. Ubaidullah said: I visited 'Abdullah b. 'Abbas, and said: Should I submit to you what 'A'isha had told about the illness of the Apostle (may peace be upon him)? He said: Go ahead. I submitted to him what had been transmitted by her ('A'isha). He objected to none of it, only asking whether she had named to him the man who accompanied al-'Abbas. I said: No. He said: It was 'Ali.

یہ حدیث شیئر کریں