صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 935

مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں

راوی: محمد بن رافع , عبد بن حمید , ابن رافع , عبد ابن رافع , عبدالرزاق , معمر , زہری , حمزہ بن عبداللہ بن عمر , عائشہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَأَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي قَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ لَا يَمْلِکُ دَمْعَهُ فَلَوْ أَمَرْتَ غَيْرَ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ وَاللَّهِ مَا بِي إِلَّا کَرَاهِيَةُ أَنْ يَتَشَائَمَ النَّاسُ بِأَوَّلِ مَنْ يَقُومُ فِي مَقَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَرَاجَعْتُهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَقَالَ لِيُصَلِّ بِالنَّاسِ أَبُو بَکْرٍ فَإِنَّکُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ

محمد بن رافع، عبد بن حمید، ابن رافع، عبد ابن رافع، عبدالرزاق، معمر، زہری، حمزہ بن عبداللہ بن عمر، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے گھر میں داخل ہوئے تو فرمایا ابوبکر کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نرم دل آدمی ہیں جب قرآن کی تلاوت کرتے ہیں تو اپنے آنسوؤں کو روک نہیں سکتے اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوبکر کے علاوہ کسی اور کو حکم دیں تو مناسب ہوگا۔ سیدہ فرماتی ہیں کہ اللہ کی قسم میرے لئے سوا اس بات کے کوئی بات پیش نظر نہ تھی کہ لوگ بد شگونی لیں گے اس سے جو سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جگہ کھڑا ہوگا فرماتی ہیں کہ میں نے دو یا تین مرتبہ اصرار کیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر ہی لوگوں کو نماز پڑھائیں اور تم یوسف کے دور کی عورتوں جیسی ہو۔

'A'isha reported: When the Messenger of Allah (may peace be upon him) came to my house, he said: Ask Abu Bakr to lead people in prayer. 'A'isha narrated: I said, Messenger of Allah, Abu Bakr is a man of tenderly feelings; as he recites the Qur'an, he cannot help shedding tears: so better command anyone else to lead the prayer. By Allah, there is nothing disturbing in it for me but the idea that the people may not take evil omen with regard to one who is the first to occupy the place of the Messenger of Allah (may peace be upon him). I tried to dissuade him (the Holy Prophet) twice or thrice (from appointing my father as an Imam in prayer), but he ordered Abu Bakr to lead the people in prayer and said: You women are like those (who had) surrounded Yusuf.

یہ حدیث شیئر کریں