مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , ابومعاویہ , وکیع , یحیی بن یحیی , ابومعاویہ , اعمش , ابراہیم , اسود , عائشہ
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَی يَقُمْ مَقَامَکَ لَا يُسْمِعْ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَقُلْتُ لِحَفْصَةَ قُولِي لَهُ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ وَإِنَّهُ مَتَی يَقُمْ مَقَامَکَ لَا يُسْمِعْ النَّاسَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ فَقَالَتْ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَأَمَرُوا أَبَا بَکْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ قَالَتْ فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَقَامَ يُهَادَی بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ قَالَتْ فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ سَمِعَ أَبُو بَکْرٍ حِسَّهُ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُمْ مَکَانَکَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی جَلَسَ عَنْ يَسَارِ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ جَالِسًا وَأَبُو بَکْرٍ قَائِمًا يَقْتَدِي أَبُو بَکْرٍ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَقْتَدِي النَّاسُ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، وکیع، یحیی بن یحیی، ابومعاویہ، اعمش، ابراہیم، اسود، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوئے اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کے لئے بلانے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابوبکر کو حکم دو کہ وہ نماز پڑھائے سیدہ فرماتی ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوبکر بہت نرم دل آدمی ہیں وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جگہ پر کھڑے ہو کر لوگوں کو کب قرآن سنا سکیں گے کاش آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عمر کو حکم دیتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابوبکر کو حکم کرو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں سیدہ فرماتی ہیں میں نے حضرت حفصہ سے کہا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کہیں کہ ابوبکر نرم دل آدمی ہیں جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں کو قرآن نہ سنا سکیں گے کاش آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عمر کو حکم دیتے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم تو یوسف کے دور کی عورتوں جیسی ہو ابوبکر کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو میں نے کہا پس جب انہوں نے نماز شروع کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے بیماری میں تحفیف محسوس کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو آدمیوں کے سہارے اس حال میں آئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاؤں مبارک سے زمین میں لکیر سی پڑ رہی تھی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آہٹ محسوس کرتے ہوئے پیچھے ہٹنا شروع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارے سے فرمایا کہ اپنی جگہ کھڑے رہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے یہاں تک کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بائیں طرف آکر بیٹھ گئے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو بیٹھ کر نماز پڑھا رہے تھے اور ابوبکر کھڑے ہوئے اقتداء کر رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کی اور لوگ ابوبکر کی نماز کی اقتداء کر رہے تھے۔
################