مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ قربانى کا بیان ۔ حدیث 1427

قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا چاہیے

راوی:

عَنْ اَنَسٍ ص قَالَ ضَحّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم بِکَبْشَےْنِ اَمْلَحَےْنِ اَقْرَنَےْنِ ذَبَحَھُمَا بِےَدِہٖ وَسَمّٰی وَکَبَّرَ قَالَ رَاَےْتُہُ وَاضِعًا قَدَمَہُ عَلٰی صِفَاحِھِمَا وَےَقُوْلُ بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرْ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنبوں کی جو سینگوں والے (یعنی جن کے سینگ لمبے تھے یا یہ کہ سینگ ٹوٹے ہوئے نہ تھے) اور ابلق (یعنی سیاہ رنگ کے) تھے قربانی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ و اللہ اکبر کہہ کر (خود) اپنے ہاتھ سے انہیں ذبح کیا " حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پہلو (یا کلے) پر پاؤں رکھے ہوئے تھے اور بسم اللہ وا اللہ اکبر کہتے تھے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
قربانی کرنے والے کے لئے مستحب ہے کہ اگر وہ ذبح کے آداب جانتا ہو تو قربانی کا جانور خود اپنے ہاتھ سے ذبح کرے ورنہ بصورت دیگر اپنی طرف سے کسی دوسری آدمی سے ذبح کرائے اور خود وہاں موجود رہے۔ ذبح کے وقت اللہ کا نام لینا (یعنی بسم اللہ کہنا) حنفیہ کے نزدیک شرط ہے اور تکبیر کہنی (یعنی و اللہ اکبر کہنا) علماء کے نزدیک مستحب ہے۔ حدیث کے آخری الفاظ ویقول بسم اللہ و اللہ اکبر میں اس طرف اشارہ ہے کہ لفظ و اللہ اکبر واؤ کے ساتھ کہنا افضل ہے۔ ذبح کے وقت درود پڑھنا جمہور علماء کے نزدیک مکروہ ہے جب کہ حضرت امام شافعی کے نزدیک سنت ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں