صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 939

مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں

راوی: عمرو ناقد , حسن حلوانی , عبد بن حمید , عبد , یعقوب بن ابراہیم بن سعد , صالح , ابن شہاب , انس بن مالک انس

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنِي وَقَالَ الْآخَرَانِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ و حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ يُصَلِّي لَهُمْ فِي وَجَعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ وَهُمْ صُفُوفٌ فِي الصَّلَاةِ کَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتْرَ الْحُجْرَةِ فَنَظَرَ إِلَيْنَا وَهُوَ قَائِمٌ کَأَنَّ وَجْهَهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ ثُمَّ تَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِکًا قَالَ فَبُهِتْنَا وَنَحْنُ فِي الصَّلَاةِ مِنْ فَرَحٍ بِخُرُوجِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَکَصَ أَبُو بَکْرٍ عَلَی عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجٌ لِلصَّلَاةِ فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَکُمْ قَالَ ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْخَی السِّتْرَ قَالَ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَوْمِهِ ذَلِکَ

عمرو ناقد، حسن حلوانی، عبد بن حمید، عبد، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، انس بن مالک حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض وفات میں ان کو نماز پڑھاتے رہے یہاں تک کہ سوموار کے دن جب تمام صحابہ صفوں میں نماز ادا کر رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجرہ کا پردہ ہٹایا پھر کھڑے ہو کر ہماری طرف دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ گویا کہ قرآن کے ورق کی طرح معلوم ہو رہا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرائے اور ہم لوگ نماز ہی میں بے انتہا خوش ہوگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نکلنے پر اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی ایڑیوں پر اس گمان سے پیچھے ہٹ کر صف میں ملنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لئے نکلنے والے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ مبارک سے اشارہ کیا کہ اپنی نماز پوری کرو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے حجرہ میں چلے گئے اور پردہ گرا دیا اور اس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رحلت فرمائی۔

Anas b. Malik reported, Abu Bakr led them in prayer due to the illness of the Messenger of Allah (may peace be upon him) of which be died. It was a Monday and they stood in rows for prayer. The Messenger of Allah (may peace be upon him) drew aside the curtain of ('A'isha's) apartment and looked at us while he was standing, and his (Prophet's) face was (as bright) as the paper of the Holy Book. The Messenger of Allah (may peace be upon him) felt happy and smiled. And we were confounded with joy while in prayer due to the arrival (among our midst) of the Messenger of Allah (may peace be upon him), Abu Bakr stepped back upon his heels to say prayer in a row perceiving that the Messenger of Allah (may peace be upon him) had come out for prayer. The Messenger of Allah (may peace be upon him) with the help of his hand signed to them to complete their prayer. The Messenger of Allah (may peace be upon him) went back (to his apartment) and drew the curtain. He (the narrator) said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) breathed his last on that very day.

یہ حدیث شیئر کریں