مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
راوی: محمد بن مثنی , ہارون بن عبداللہ , عبدالصمد , عبدالعزیز , انس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمْ يَخْرُجْ إِلَيْنَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَذَهَبَ أَبُو بَکْرٍ يَتَقَدَّمُ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحِجَابِ فَرَفَعَهُ فَلَمَّا وَضَحَ لَنَا وَجْهُ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا نَظَرْنَا مَنْظَرًا قَطُّ کَانَ أَعْجَبَ إِلَيْنَا مِنْ وَجْهِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَضَحَ لَنَا قَالَ فَأَوْمَأَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَی أَبِي بَکْرٍ أَنْ يَتَقَدَّمَ وَأَرْخَی نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِجَابَ فَلَمْ نَقْدِرْ عَلَيْهِ حَتَّی مَاتَ
محمد بن مثنی، ہارون بن عبد اللہ، عبدالصمد، عبدالعزیز، انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تین دن تک تشریف نہ لائے اور ان دنوں میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جماعت کراتے رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پردہ کے پاس کھڑے ہو کر اس کو اٹھایا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ ہمارے لئے واضح ہوگیا تو ہم نے اس منظر سے زیادہ کوئی منظر نہیں دیکھا جو ہمارے نزدیک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اقدس سے زیادہ پسند ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اشارہ کیا کہ وہ نماز پڑھاتے رہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پردہ نیچے گرا دیا پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت پر قادر نہ ہو سکے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوگیا۔
Anas reported: The Apostle of Allah (may peace be upon him) did not come to us for three days. When the prayer was about to start. Abu Bakr stepped forward (to lead the prayer), and the Apostle of Allah (may peace be upon him) lifted the curtain. When the face of the Apostle of Allah (may peace be upon him) became visible to us, we (found) that no sight was more endearing to us than the face of the Apostle of Allah (may peace be upon him) as it appeared to us. The Apostle of Allah (may peace be upon him) with the gesture of his hand directed Abu Bakr to step forward (and lead the prayer). The Apostle of Allah (may peace be upon him) then drew the curtain, and we could not see him till he died.