نماز میں اشارہ کرنے کا بیان، اس کو کریب نے ام سلمہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔
راوی: قتیبہ بن سعید , یعقوب بن عبدالرحمن , ابوحازم , سہل بن سعد ساعدی
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَغَهُ أَنَّ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ کَانَ بَيْنَهُمْ شَيْئٌ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ فِي أُنَاسٍ مَعَهُ فَحُبِسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَانَتْ الصَّلَاةُ فَجَائَ بِلَالٌ إِلَی أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حُبِسَ وَقَدْ حَانَتْ الصَّلَاةُ فَهَلْ لَکَ أَنْ تَؤُمَّ النَّاسَ قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ فَأَقَامَ بِلَالٌ وَتَقَدَّمَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَکَبَّرَ لِلنَّاسِ وَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ حَتَّی قَامَ فِي الصَّفِّ فَأَخَذَ النَّاسُ فِي التَّصْفِيقِ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يَلْتَفِتُ فِي صَلَاتِهِ فَلَمَّا أَکْثَرَ النَّاسُ الْتَفَتَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُهُ أَنْ يُصَلِّيَ فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَرَجَعَ الْقَهْقَرَی وَرَائَهُ حَتَّی قَامَ فِي الصَّفِّ فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی لِلنَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا لَکُمْ حِينَ نَابَکُمْ شَيْئٌ فِي الصَّلَاةِ أَخَذْتُمْ فِي التَّصْفِيقِ إِنَّمَا التَّصْفِيقُ لِلنِّسَائِ مَنْ نَابَهُ شَيْئٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ فَإِنَّهُ لَا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ حِينَ يَقُولُ سُبْحَانَ اللَّهِ إِلَّا الْتَفَتَ يَا أَبَا بَکْرٍ مَا مَنَعَکَ أَنْ تُصَلِّيَ لِلنَّاسِ حِينَ أَشَرْتُ إِلَيْکَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا کَانَ يَنْبَغِي لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
قتیبہ بن سعید، یعقوب بن عبدالرحمن، ابوحازم ، سہل بن سعد ساعدی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبرملی کہ بنی عمرو بن عوف کے درمیان کچھ جھگڑا ہے، اس لئے آپ لوگوں کے ساتھ نکلے، تاکہ ان کے درمیان صلح کرا دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکنا پڑا اور نماز کا وقت آگیا، بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس پہنچے اور کہا اے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روک لئے گئے اور نماز کا وقت آچکا ہے کیا آپ لوگوں کی امامت کریں گے؟ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ ہاں، اگر تمہاری خواہش ہو بلال نے تکبیر کہی اور ابوبکر آگے بڑھے، پھر تکبیر تحریمہ کہی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کو چیرتے ہوئے آگے بڑھے یہاں تک کہ صف میں مل گئے تو لوگوں نے تالی بجانا شروع کردی اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز میں کسی طرف متوجہ نہ ہوتے تھے، جب لوگوں نے بہت زیادہ تالی بجانا شروع کیا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مڑے اور دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے حکم دیتے ہوئے اشارہ کیا کہ نماز پڑھائیں، ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور اللہ کی حمد بیان کی اور الٹے پاؤں پیچھے لوٹ گئے یہاں تک کہ صف میں آکر کھڑے ہوگئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے اور لوگوں کو نماز پڑھائی، جب فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اے لوگو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب نماز میں تمہیں کوئی بات پیش آتی ہے تو تالی بجانا شروع کردیتے ہو، حالانکہ تالی بجانا عورتوں کے لئے ہے، جب نماز میں کوئی بات پیش آئے تو سبحان اللہ کہنا چاہئے، اس لئے جو شخص بھی سبحان اللہ کہتے ہوئے سنے گا وہ ضرور متوجہ ہوگا، (پھر ابوبکر کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا) اے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمہیں کس چیز نے نماز پڑھانے سے روکا جب کہ میں نے تمہیں نماز پڑھانے کا اشارہ کیا؟ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا ابوقحافہ کے بیٹے کے لئے مناسب نہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے نماز پڑھائے۔
Narrated Sahl bin Sad As-Sa'idi :
The news about the differences amongst the people of Bani'Amr bin 'Auf reached Allah's Apostle and so he went to them along with some of his companions to affect a reconciliation between them. Allah's Apostle was delayed there, and the time of the prayer was due. Bilal went to Abu Bakr and said to him, "Allah's Apostle has been delayed (there) and the time of prayer is due. So will you lead the people in prayer?" Abu Bakr said, "Yes, if you wish." Bilal pronounced the Iqama and Abu Bakr, went forward and said Takbir for the people. In the mean-time Allah's Apostle came crossing the rows (of the praying people) and stood in the (first) row and the people started clapping. Abu Bakr, would never glance side-ways in his prayer but when the people clapped much he looked back and (saw) Allah's Apostle . Allah's Apostle beckoned him to carry on the prayer. Abu Bakr raised his hands and thanked Allah, and retreated till he reached the (first) row. Allah's Apostle went forward and led the people in the prayer. When he completed the prayer he faced the people and said, "O people! Why did you start clapping when something unusual happened to you in the prayer? Clapping is only for women. So whoever amongst you comes across something in the prayer should say, 'Subhan-Allah' for there is none who will not turn round on hearing him saying Subhan-Allah. O Ab-u Bakr! What prevented you from leading the people in the prayer when I beckoned you to do so?" Abu Bakr replied, "How dare the son of Abu Quhafa lead the prayer in the presence of Allah's Apostle ?"
________________________________________