سجدہ شکر کا بیان
راوی:
علماء کے یہاں اس بات میں اختلاف ہے کہ خارج از نماز صرف سجدہ کرنا جائز ہے مسنون اور تقرب الی اللہ کا ذریعہ ہے ۔ یا نہیں؟ چنانچہ بعض حضرات کی رائے یہ ہے کہ نماز کے علاوہ دوسرے اوقات میں صرف سجدہ کرنا بدعت محض اور حرام ہے اور شریعت میں اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اسی بنا پر نماز وتر کے بعد کے دونوں سجدوں کی حرمت بیان کی جاتی ہے ۔ دوسرے حضرات کے نزدیک جائز اور کراہت کے ساتھ مشروع ہے۔
اس مسئلہ کی حقیقت اور تفصیل یہ ہے کہ خارج از نماز سجدہ کئی طرح کا ہوتا ہے ۔ ایک تو سجدہ سہو ہے یہ نماز ہی کے حکم میں ہے اس کے بارہ میں تو کوئی اختلاف ہی نہیں ہے۔ دوسرا سجدہ تلاوت ہے ظاہر ہے کہ اس کے بارہ میں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے ۔ تیسرا سجدہ مناجات ہے جو خارج از نماز ہے اس کے بارہ میں اکثر علماء کے ظاہری اقوال سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ سجدہ مکروہ ہے چوتھا سجدہ شکر ہے جو حصول نعمت اور خاتمہ مصیبت و بلا پر کیا جاتا ہے۔
اس سجدہ میں علماء کے یہاں اختلاف ہے چنانچہ حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد بن حنبل رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کے یہاں یہ سجدہ سنت ہے ۔ حنیفہ میں سے حضرت امام محمد رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا بھی یہی قول ہے اس مسلک کی تائید میں آثار و احادیث بھی بکثرت منقول ہیں حضرت امام مالک اور حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کے یہاں یہ سجدہ مکروہ ہے ۔ یہ حضرات اپنی دلیل کے طور پر یہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی نعمتیں ان گنت ہیں جن کا شمار بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ ظاہر ہے کہ بندہ میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ہر ہر نعمت کا شکر بھی ادا کر سکے اس لئے اللہ تعالیٰ کی ہر نعمت کے حصول پر سجدہ شکر کا حکم دینا اسے ایسی تکلیف و مشقت میں مبتلا کر دینا ہے جس برداشت کرنا اس کی طاقت سے باہر ہے۔
لیکن جو حضرات سجدہ شکر کے قائل ہیں وہ فرماتے ہیں کہ " نعمتوں" سے مراد وہ نعمتیں ہیں جو نئی ہوں کہ کبھی کبھی حاصل ہوتی ہوں وہ نعمتیں مراد نہیں جو مستقل اور دائمی، ہوں جیسے خود انسان کا وجود اس کے توابع اور اس کے لوازمات کہ یہ بھی درحقیقت اللہ کی عظیم نعمتیں ہیں جو بندہ کو مستقل طور پر حاصل ہیں۔
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارہ میں مروی ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوجہل لعین کے قتل ہو جانے کی خبر ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ شکر کیا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارہ میں منقول ہے کہ انہوں نے مسیلمہ کذاب کے مرنے کی خبر سن کر سجدہ کیا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارہ میں بتایا جاتا ہے کہ جب ذی الثدیہ خارجہ قتل کر دیا گیا تو انہوں نے سجدہ شکر کیا۔ اسی طرح مشہور صحابی حضرت کعب ابن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارہ میں منقول ہے کہ انہوں نے قبول توبہ کی خوشخبری کے وقت سجدہ شکر کیا۔"
وھذا الباب خال عن اَلْفَصْلُ الْاَوَّلُ و الثالث
اور اس باب میں پہلی فصل اور تیسری فصل نہیں ہے