نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا بیان کہ میت کو اس کے گھر والوں کی طرف سے رونے کے سبب عذاب ہوتا ہے جب کہ نوحہ کرنا اس کی عادت میں سے ہو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے ہر شخص چرواہا (نگران) ہے اور اس سے اس کی رعیت کے متعلق باز پرس ہوگی اور جب نوحہ کرنا اس کا طریقہ نہ ہو تو وہ اس حکم میں داخل ہے جس طرح کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور یہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کے مشابہ ہے کہ اگر کوئی شخص (گناہ کے ) بوجھ سے لدا ہوا اس کے لادنے کے لئے بلائے تو اس کے گناہ کا بوجھ کچھ بھی نہ لادا جائے گا اور جس بکاء کی اجازت دی گئی ہے وہ نوحہ کے علاوہ ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی شخص ظلما قتل نہیں ہوتا مگر یہ آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے پر اس کے خون کا ایک حصہ ہوتا ہے کہ اس نے قتل کی سنت ایجاد کی۔
راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , عبداللہ بن ابی بکر , ابوبکر , عمرۃ بنت عبدالرحمن
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی يَهُودِيَّةٍ يَبْکِي عَلَيْهَا أَهْلُهَا فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَبْکُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا
عبداللہ بن یوسف، مالک، عبداللہ بن ابی بکر، ابوبکر، عمرۃ بنت عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں عمرہ نے کہا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی عورت کی قبر کے پاس سے گزرے۔ اس پر اس کے گھر والے رو رہے تھے۔ تو آپ نے فرمایا کہ یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور یہ (عورت) اپنی قبر میں عذاب دی جا رہی ہے۔
Narrated 'Aisha:
(the wife of the Prophet) Once Allah's Apostle passed by (the grave of) a Jewess whose relatives were weeping over her. He said, "They are weeping over her and she is being tortured in her grave."