صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1233

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا بیان کہ میت کو اس کے گھر والوں کی طرف سے رونے کے سبب عذاب ہوتا ہے جب کہ نوحہ کرنا اس کی عادت میں سے ہو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے ہر شخص چرواہا (نگران) ہے اور اس سے اس کی رعیت کے متعلق باز پرس ہوگی اور جب نوحہ کرنا اس کا طریقہ نہ ہو تو وہ اس حکم میں داخل ہے جس طرح کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور یہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کے مشابہ ہے کہ اگر کوئی شخص (گناہ کے ) بوجھ سے لدا ہوا اس کے لادنے کے لئے بلائے تو اس کے گناہ کا بوجھ کچھ بھی نہ لادا جائے گا اور جس بکاء کی اجازت دی گئی ہے وہ نوحہ کے علاوہ ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی شخص ظلما قتل نہیں ہوتا مگر یہ آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے پر اس کے خون کا ایک حصہ ہوتا ہے کہ اس نے قتل کی سنت ایجاد کی۔

راوی: اسمعیل بن خلیل , علی بن مسہر , ابواسحاق , شیبانی , ابوبردہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ وَهْوَ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَعَلَ صُهَيْبٌ يَقُولُ وَا أَخَاهُ فَقَالَ عُمَرُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ

اسمعیل بن خلیل، علی بن مسہر، ابواسحاق، شیبانی، ابوبردہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی کئے گئے تو صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے افسوس اے میرے بھائی! تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مردے زندوں کے رونے کے سبب سے عذاب دئیے جاتے ہیں۔

Narrated Abu Burda:
That his father said, "When Umar was stabbed, Suhaib started crying: O my brother! 'Umar said, 'Don't you know that the Prophet said: The deceased is tortured for the weeping of the living'?"
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں