اس شخص کا بیان جس نے مصیبت کے وقت غم کو ظاہر نہ کیا اور محمد بن کعب قرظی نے کہا کہ جزع سے مراد بری باتوں کا بولنا اور بدگمانی ہے اور یعقوب علیہ السلام نے فرمایا کہ میں اپنے رنج وغم کی شکایت اللہ سے کرتا ہوں ۔
راوی: بشر بن حکم , سفیان بن عینیہ , اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ , انس بن مالک
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ اشْتَکَی ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ قَالَ فَمَاتَ وَأَبُو طَلْحَةَ خَارِجٌ فَلَمَّا رَأَتْ امْرَأَتُهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ هَيَّأَتْ شَيْئًا وَنَحَّتْهُ فِي جَانِبِ الْبَيْتِ فَلَمَّا جَائَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ کَيْفَ الْغُلَامُ قَالَتْ قَدْ هَدَأَتْ نَفْسُهُ وَأَرْجُو أَنْ يَکُونَ قَدْ اسْتَرَاحَ وَظَنَّ أَبُو طَلْحَةَ أَنَّهَا صَادِقَةٌ قَالَ فَبَاتَ فَلَمَّا أَصْبَحَ اغْتَسَلَ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ أَعْلَمَتْهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ فَصَلَّی مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَخْبَرَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا کَانَ مِنْهُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُبَارِکَ لَکُمَا فِي لَيْلَتِکُمَا قَالَ سُفْيَانُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَرَأَيْتُ لَهُمَا تِسْعَةَ أَوْلَادٍ کُلُّهُمْ قَدْ قَرَأَ الْقُرْآنَ
بشر بن حکم، سفیان بن عینیہ، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک لڑکا بیمار پڑا اور مر گیا، ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ باہر تھے جب ان کی بیوی نے دیکھا کہ لڑکا مرچکا ہے تو کچھ سامان کیا اور کفن پہنا کر گھر کے ایک گوشہ میں اس کو رکھ دیا، جب ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو پوچھا لڑکا کیسا ہے؟ بیوی نے جواب دیا کہ اس کی طبیعت کو سکون ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ آرام میں ہے۔ ابوطلحہ نے سمجھا کہ وہ سچی ہے، چنانچہ انہوں نے رات گزاری جب صبح ہوئی اور غسل کر کے باہر جانے کا ارادہ کیا تو بیوی نے انہیں بتایا کہ کہ لڑکا مرچکا ہے، پھر ابوطلحہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے واقعہ کا بیان کیا جو ان دونوں کے ساتھ ہوا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ تم دونوں کو تمہاری ذات میں برکت عطا فرمائے گا سفیان کا بیان ہے کہ ایک انصاری شخص نے کہا میں نے ان دونوں کے لڑکے دیکھے سب کے سب قاری تھے۔
Narrated Anas bin Malik:
One of the sons of Abu Talha became sick and died and Abu Talha at that time was not at home. When his wife saw that he was dead, she prepared him (washed and shrouded him) and placed him somewhere in the house. When Abu Talha came, he asked, "How is the boy?" She said, "The child is quiet and I hope he is in peace." Abu Talha thought that she had spoken the truth. Abu Talha passed the night and in the morning took a bath and when he intended to go out, she told him that his son had died, Abu Talha offered the (morning) prayer with the Prophet and informed the Prophet of what happened to them. Allah's Apostle said, "May Allah bless you concerning your night. (That is, may Allah bless you with good offspring)." Sufyan said, "One of the Ansar said, 'They (i.e. Abu Talha and his wife) had nine sons and all of them became reciters of the Quran (by heart).' "
________________________________________