صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1245

صبر صدمہ کے ابتداء میں معتبر ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کس قدر عمدہ دو عدل اور کیا ہی اچھا اس کے علاوہ ہیں مکہ میں وہ لوگ جنہیں مصیبت پہنچی اور انہوں نے اناللہ وانا الیہ راجعون کہا یہی لوگ ہیں جن پر ان کے سب کی طرف سے رحمتیں اور مہربانیاں ہوتی ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں اور اللہ کا قول کہ صبر اور نماز کے ذریعہ مدد چاہو۔ بے شک یہ بار ہے مگر ان لوگوں پر جو اللہ سے ڈرتے ہیں (بار نہیں)

راوی: محمد بن بشار , غندر , شعبہ , ثابت

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَی

محمد بن بشار، غندر، شعبہ، ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے روایت کیا ہے کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے سنا ہے آپ نے فرمایا صبر وہ صدمہ ہے جو صدمہ کے شروع میں ہو۔

Narrated Anas:
The Prophet said, "The real patience is at the first stroke of a calamity."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں