صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1258

میت کا جب وہ جنازہ پر ہو یہ کہنے کا بیان کہ مجھے جلدی لے چلو۔

راوی: عبداللہ بن یوسف , لیث , سعید , اپنے والد سے وہ ابوسعید خدری

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا وُضِعَتْ الْجِنَازَةُ فَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ قَدِّمُونِي وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ قَالَتْ لِأَهْلِهَا يَا وَيْلَهَا أَيْنَ يَذْهَبُونَ بِهَا يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا الْإِنْسَانَ وَلَوْ سَمِعَ الْإِنْسَانُ لَصَعِقَ

عبداللہ بن یوسف، لیث، سعید اپنے والد سے وہ ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب جنازہ رکھ دیا جائے اور لوگ اس کو اپنی گردنوں پر اٹھاتے ہیں اگر نیکوکار ہوتا ہے تو کہتا ہے مجھے جلدی لے چلو اور اگر نیک کار نہیں ہوتا تو اپنے گھر والوں سے کہتا ہے کہ افسوس! تم مجھے کہاں لے جا رہے ہو، اس کی آواز انسان کے سوا تمام چیزیں سنتی ہیں اگر آدمی اس کو سن لے تو بیہوش ہوجائے۔

Narrated Abu Sa'id Al-Khudri
The Prophet said, "When a funeral is ready and the men carry the deceased on their necks (shoulders), if it was pious then it will say, 'Present me quickly', and if it was not pious, then it will say, 'Woe to it (me), where are they taking it (me)?' And its voice is heard by everything except mankind and if he heard it he would fall unconscious."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں