بینائی سے محرومی اور اس پر صبر اخروی سعادت کی نشانی
راوی:
وعن أنس قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " قال الله سبحانه وتعالى : إذا ابتليت عبدي بحبيبتيه ثم صبر عوضته منهما الجنة " يريد عينيه . رواه البخاري
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ " اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میں اپنے کسی بندہ کو اس کی دونوں پیاری چیزوں میں مبتلا کر دیتا ہوں اور وہ اس پر صبر کرتا ہے تو میں ان دونوں کے بدلہ میں اسے جنت دیتا ہوں (راوی کہتے ہیں کہ اس کی دونوں پیاری چیزوں سے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراد" اس کی دو آنکھیں" ہیں۔ " (بخاری ومسلم)
تشریح
اللہ جل شانہ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص کو میں اندھا کر دیتا ہوں تو اس کو اس کی دونوں آنکھوں کے بدلہ میں بہشت دیتا ہوں، یعنی اسے نجات پائے ہوئے لوگوں کے ساتھ جنت میں داخل کروں گا، یا یہ کہ اسے جنت میں مخصوص مراتب و درجات عطا کروں گا۔ لہٰذا جب کوئی شخص اپنی بینائی سے محروم ہو جائے تو اسے چاہئے کہ وہ نہ تو اس کی وجہ سے اپنی زبان شکایت کو دراز کرے اور نہ دل میں کوئی تنگی اور تکدر پیدا کرے بلکہ ایسی صورت میں صبر و شکر کی راہ پر گامزن رہے اور جانے کہ اندھا ہونا غضب اللہ وندی کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ گناہوں کے دور ہونے، درجات کے بلند ہونے اور نگاہ بد سے بچانے کے لئے حق تعالیٰ نے آزمائش میں مبتلا کیا ہے۔ ایک بزرگ کے بارے میں منقول ہے کہ جب عمر کے آخری حصہ میں اندھے ہو گئے تو فرمایا کرتے تھے کہ وہ خلوت جسے میں تمام عمر چاہا کرتا تھا اب میسر آئی ہے۔