صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1294

جب بچہ اسلام لے آئے اور مرجائے تو کیا اس پر نماز پڑھی جائے گی اور کیا بچے پر اسلام پیش کیا جاسکتا ہے اور حسن شریح، ابراہیم اور قتادہ نے فرمایا کہ دونوں میں سے ایک (ماں باپ میں سے) مسلمان ہو تو لڑکا مسلمان کے ساتھ ہوگا اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کمزوری میں اپنی ماں کے ساتھ تھے اور اپنے والد کے ساتھ اپنی قوم کے دین پر نہ تھے اور فرمایا کہ اسلام غالب رہتا ہے مغلوب نہیں ہوتا ۔

راوی:

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ غُلَامًا مِنْ الْيَهُودِ کَانَ مَرِضَ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ أَسْلِمْ فَنَظَرَ إِلَی أَبِيهِ وَهُوَ عِنْدَ رَأْسِهِ فَقَالَ لَهُ أَبُوهُ أَطِعْ أَبَا الْقَاسِمِ فَأَسْلَمَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ بِي مِنْ النَّارِ

سلیمان بن حرب، حماد بن زید، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی لڑکا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا وہ بیمار پڑا۔ تو اس کے پاس نبی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عیادت کے لئے تشریف لے گئے آپ اس کے سر کے پاس بیٹھے اور فرمایا اسلام لے آ ! اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا جو اس کے پاس کھڑا تھا اس نے اپنے بیٹے سے کہا ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کا کہا مان اور وہ اسلام لے آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہتے ہوئے باہر نکل آئے اللہ کا شکر ہے جس نے اس کو آگ سے نجات دی

Narrated Anas:
A young Jewish boy used to serve the Prophet and he became sick. So the Prophet went to visit him. He sat near his head and asked him to embrace Islam. The boy looked at his father, who was sitting there; the latter told him to obey Abu-l-Qasim and the boy embraced Islam. The Prophet came out saying: "Praises be to Allah Who saved the boy from the Hell-fire."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں