ابتلاء ومصیبت سعادت کے اس مرتبہ پر پہنچا دیتی ہے جو اعمال سے حاصل نہیں ہوتا
راوی:
وعن محمد بن خالد السلمي عن أبيه عن جده قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن العبد إذا سبقت له من الله منزلة لم يبلغها بعمله ابتلاه الله في جسده أ في ماله أو في ولده ثم صبره على ذلك يبلغه المنزلة التي سبقت له من الله " . رواه أحمد وأبو داود
حضرت محمد بن خالد سلمی اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا (یعنی اپنے والد مکرم) سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " بندہ کے لئے اللہ تعالیٰ کی جانب سے (جنت میں) جو عظیم درجہ مقدر ہوتا ہے اور وہ اسے اپنے عمل کے ذریعہ حاصل نہیں کر سکتا تو اللہ تعالیٰ اس کے بعد یا اس کے مال یا اس کی اولاد کو (مصییبت میں) مبتلا کر دیتا ہے اور پھر اسے صبر کی توفیق عطا فرماتا ہے یہاں تک کہ اسے اس درجہ تک پہنچا دیتا ہے جو اس کے لے اللہ تعالیٰ کی جانب سے مقدر تھا " (احمد، ابوداؤد )
تشریح
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ بندہ مصیبت و بلا پر صبر کرنے کی وجہ سے اخروی سعادت کے اس عظیم درجہ و مرتبہ کو پہنچ جاتا ہے جہاں اپنی عبادت و اطاعت کے ذریعہ سے نہیں پہنچ سکتا تھا۔