غیر مسلم کی عیادت
راوی:
عن أنس قال : كان غلام يهودي يخدم النبي صلى الله عليه و سلم فمرض فأتاه النبي صلى الله عليه و سلم يعوده فقعد عند رأسه فقال له : " أسلم " . فنظر إلى أبيه وهو عنده فقال : أطع أبا القاسم . فأسلم . فخرج النبي صلى الله عليه و سلم وهو يقول : " الحمد لله الذي أنقذه من النار " . رواه البخاري
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک یہودی لڑکا تھا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا ۔ جب وہ بیمار ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی عیادت کی اور اس کے سر کے قریب بیٹھ گئے اور اس سے فرمایا کہ " تم مسلمان ہو جاؤ" لڑکے نے اپنے باپ کی طرف دیکھا جو اس کے قریب ہی بیٹھا ہوا تھا اس کے باپ نے کہا " ابوالقاسم (یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم مانو" ۔ چنانچہ وہ لڑکا مشرف بہ اسلام ہو گیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ فرماتے ہوئے باہر نکلے کہ " حمد و ثنا اس اللہ کی جس نے اس لڑکے کو (اسلام کے ذریعہ) آگ سے نجات دی" ۔ (بخاری)
تشریح
حدیث کے الفاظ فقعد عند راسہ سے معلوم ہوا کہ عیادت کے وقت مریض کے سر کے پاس بیٹھنا مستحب ہے۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کافر ذمی سے خدمت لینی اور اگر کوئی کافر ذمی بیمار ہو تو اس کی عیادت کے لئے جانا جائز ہے۔
کتاب خزانہ میں لکھا ہے کہ یہود کی عیادت کے لئے جانے میں کئی مضائقہ نہیں ہے۔ ہاں مجوسیوں کی عیادت کے بارہ میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں۔ اسی طرح فاسق کی عیادت کے بارے میں بھی اگرچہ علماء نے اختلاف کیا ہے لیکن صحیح تر یہ ہے کہ فاسق کی عیادت کے لئے جانے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
یہ حدیث نابالغ کے اسلام قبول کرنے کے بارے میں حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تائید کرتی ہے۔ کیونکہ حضرت امام موصوف فرماتے ہیں کہ نابالغ کا اسلام قبول کرنا صحیح ہے۔
علماء نے لکھا ہے کہ یہاں حدیث میں جس یہودی لڑکے کا ذکر کیا جا رہا ہے اس کا نام عبدالقدوس ہے۔