بخار کو برا نہ کہو
راوی:
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : ذكرت الحمى عند رسول الله صلى الله عليه و سلم فسبها رجل فقال النبي صلى الله عليه و سلم : " لا تسبها فإنها تنفي الذنوب كما تنفي النار خبث الحديد " . رواه ابن ماجه
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے بخار کا ذکر ہوا تو ایک شخص اسے برا کہنے لگا (یہ سن کر) آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " کہ بخار کو برا نہ کہو کیونکہ بخار گناہوں کو اسی طرح دور کرتا ہے جس طرح آگ لوہے کے میل کو دور کر دیتی ہے" ۔ (ابن ماجہ)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب بخار گناہوں کو دور کر دیتا ہے تو عقل و دانش کا تقاضہ یہ ہونا چاہئے کہ بخار کے معاملہ میں شکر گزاری کی راہ پر لگا جائے نہ کہ ناشکری کی جائے چنانچہ مشائخ رحمہم اللہ نے لکھا ہے کہ بلا و مصیبت میں بھی اسی طرح شکر الٰہی کی جائے جس طرح نعمت و راحت میں اللہ کا شکر ادا کیا جاتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی پر جب کوئی بلا نازل فرماتا ہے تو اس بلاء میں بھی اس کی کوئی نہ کوئی رحمت ہی پوشیدہ ہوتی ہے۔