ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا ایک واقعہ
راوی:
وعن شقيق قال : مرض عبد الله بن مسعود فعدناه فجعل يبكي فعوتب فقال : إني لا أبكي لأجل المرض لأني سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " المرض كفارة " وإنما أبكي أنه أصابني على حال فترة ولم يصبني في حال اجتهاد لأنه يكتب للعبد من الجر إذا مرض ما كان يكتب له قبل أن يمرض فمنعه منه المرض . رواه رزين
حضرت شقیق فرماتے ہیں کہ (جب) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیمار ہوئے (تو ہم لوگ آپ کی عیادت کو گئے، وہ ہمارے سامنے رونے لگے لوگوں نے (یہ گمان کر کے کہ وہ بیماری کی تکلیف اور اپنی زندگی کی محبت کی وجہ سے رو رہے ہیں) اس پر ناگواری کا اظہار کیا، حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں بیماری کی وجہ سے نہیں رو رہا ہوں کیونکہ میں نے تو خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بیماری گناہوں کے دور ہونے کا سبب ہے میں تو صرف اس لئے رو رہا ہوں کہ میں سستی (یعنی بڑھاپے) کی حالت میں بیماری میں مبتلا ہوا قوت (یعی جوانی) کی حالت میں بیماری میں مبتلا کیوں نہیں ہوا؟ کیونکہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے تو اس کے ( ایام بیماری میں) وہی اعمال لکھے جاتے جو اس کے بیمار ہونے سے پہلے لکھے جاتے تھے اور اب بیماری نے اسے اس عمل سے باز رکھا " ۔ (رزین)
تشریح
جوانی کے ایام میں بحالت صحت و تندرستی نیک عمل بہت زیادہ ہوتے ہیں اس لئے اس بشارت کے مطابق کہ " اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے حالت بیماری میں بیمار بندہ کے نامہ اعمال میں فرشتوں کو ان اعمال کا ثواب لکھنے کا حکم دیتا ہے جنہیں وہ حالت تندرستی میں کیا کرتا تھا اور اب بیماری کی وجہ سے نہیں کر سکتا۔ ایام جوانی کی بیماری میں بھی کم اعمال کا ثواب لکھا جاتا ہے اس لئے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہی فرماتے ہیں کہ کاش میں ایام جوانی میں بیمار ہوتا تاکہ میرے نامہ اعمال میں زیادہ اعمال کا ثواب لکھا جاتا۔