حالت مسافرت کی موت کی فضیلت
راوی:
وعن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " موت غربة شهادة " . رواه ابن ماجه
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " جو شخص بحالت مرض مرتا ہے تو وہ شہید مرتا ہے اور قبر کے فتنوں سے بچایا جاتا ہے نیز(ہر صبح شام اسے جنت سے رزق دیا جاتا ہے" ۔ (ابن ماجہ، بیہقی)
تشریح
مشکوۃ کے صحیح نسخوں میں لفظ " مریضا " ہی لکھا ہوا ہے لیکن بعض نسخوں میں تغیر کر کے " مریضا " کے بجائے لفظ " غریبا " لکھ دیا گیا ہے لیکن صحیح ابن ماجہ میں لفظ " مرابطا " منقول ہے۔ اسی لئے میرک رحمہ اللہ علیہ نے مشکوۃ کے اپنے نسخہ کے حاشیہ میں یہ الفاظ " صوابہ مرابطا " (یعنی صحیح لفظ مرابطا ہی ہے) لکھ کر اس کے نیچے یہ لکھا ہے کہ کذا فی سنن ابن ماجہ فی باب ما جاء من مات مرابطا مات شہیدا۔ پھر یہ کہ لفظ مریضا کے بارے میں علماء نے تو لکھا ہے کہ مرض سے مراد عام مرض ہے جب کہ بعض حضرات نے خاص مرض جیسے استسقاء مراد لیا ہے۔ لیکن ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہاں ان قیود کی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ کہا جائے کہ یہاں راوی سے چوک ہو گئی ہے کیونکہ حدیث کے صحیح الفاظ من مات مرابطا ہیں نہ کہ من مات مریضاً۔