صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 1372

صدقہ اسی صورت میں جائز ہے کہ اس کی مالداری قائم رہے اور جس نے خیرات کیا اس حال میں کہ وہ آپ محتاج ہے یا اس کے گھر والے محتاج ہیں، یا اس پر دین ہے تو دین کا ادا کرنا صدقہ سے اور آزادی وہبہ سے زیادہ مستحق ہے اور وہ اس پر پھیر دیا جائے گا اسے حق نہیں کہ لوگوں کے مالوں کو تلف کرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے لوگوں کے اموال لئے اور اس کا ارادہ اسے تلف کرنے کا ہے تو اللہ اسے برباد کرے گا بشرطیکہ وہ صبر میں مشہور ہو اور اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دے سکتا ہو، اگرچہ اسے احتیاج ہو، جیسے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا کہ جب اپنا مال صدقہ کیا تو سارا مال دے دیا اور اسی طرح انصار نے مہاجرین کو ترجیح دی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مال کو ضائع کرنے سے منع فرمایا ۔ اس لئے کہ اسے حق نہیں کہ دوسروں کا مال صدقہ کی بناء پر تباہ کرے ۔ اور کعب بن مالک نے بیان کیا کہ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنی توبہ کی (مقبولیت کے) سبب سے چاہتا ہوں کہ اپنا سارا مال اللہ اور اس کے رسول پر نثار کرکے اس سے دست وبردار ہوجاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو اپنا کچھ مال روک رکھے تو زیادہ بہتر ہے۔ میں نے کہا میرا وہ حصہ جو خیبر میں ہے اسے روک رکھتا۔

راوی: ابوالنعمان , حماد بن یذید , ایوب , نافع , ابن عمر

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَذَکَرَ الصَّدَقَةَ وَالتَّعَفُّفَ وَالْمَسْأَلَةَ الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی فَالْيَدُ الْعُلْيَا هِيَ الْمُنْفِقَةُ وَالسُّفْلَی هِيَ السَّائِلَةُ

ابوالنعمان، حماد بن زید، ایوب، نافع، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا (دوسری سند) عبداللہ بن مسلمہ، مالک، نافع، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس حال میں کہ آپ منبر پر تھے اور صدقہ کا اور سوال سے بچنے اور سوال کرنے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اوپر کا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے زیادہ اچھا ہے۔ اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا اور نیچے والا ہاتھ مانگنے والا ہے (حدیث کے اس ٹکڑے کا مطلب ہے کہ صدقہ دینا افضل ہے نہ کہ لینا۔

Narrated Ibn 'Umar:
I heard Allah's Apostle (p.b.u.h) while he was on the pulpit speaking about charity, to abstain from asking others for some financial help and about begging others, saying, "The upper hand is better than the lower hand. The upper hand is that of the giver and the lower (hand) is that of the beggar."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں