زندگی کے آخری لمحات اور میت کے غسل وتکفین کے کچھ احکام
راوی:
چونکہ یہ باب ختم ہو رہا ہے اس لئے مناسب ہے کہ اس موقع پر زندگی کے آخری لمحات اور میت کے غسل و تکفین کے بارہ میں کچھ احکام و مسائل بیان کر دئیے جائیں۔
جب کوئی شخص قریب المرگ ہو اور اس پر علامات موت ظاہر ہونے لگیں تو اسے قبلہ رخ کر دیا جائے بایں طور کہ اسے چت لٹا کر اس کے پاؤں قبلہ کی طرف کر دئیے جائیں اور سر کو اونچا کر دیا جائے تاکہ وہ قبلہ رخ ہو جائے اور قریب المرگ کو تلقین کی جائے یعنی اس کے سامنے کلمہ اشہد ان الا الہ الا اللہ وان محمد ا لرسول اللہ بآواز بلند بڑھا جائے تاکہ قریب المرگ بھی سن کر پڑھنے لگے۔ مگر قریب المرگ کو کلمہ پڑھنے کا حکم نہ دیا جائے کیونکہ وہ وقت بڑا مشکل ہے نہ معلوم اس کے منہ سے کیا نکل جائے۔ جب روح قفس عنصری سے پرواز کر جائے تو اس کے تمام اعضاء درست کر دئیے جائیں اور کپڑے سے اس کا منہ اس ترکیب سے باندھ دیا جائے کہ کپڑا ٹھوڑی کے نیچے سے نکال کر اس کے دونوں سرے سر کے اوپر لے جائیں اور گرہ لگا دی جائے تاکہ منہ بند ہو جائے اور منہ کے اندر کوئی کپڑا وغیرہ نہ داخل ہو سکے، آنکھیں بند کردی جائیں اور پیر کے دونوں انگوٹھے ملا کر باندھ دئیے جائیں تاکہ دونوں ٹانگیں پھیلنے نہ پائیں۔
میت کو نہلانے، کفنانے اور دفنانے میں جہاں تک ہو سکے جلدی کرنی چاہئے۔ جب میت کو غسل دینے کا ارادہ کیا جائے تو پہلے کسی تخت یا برے تختہ کو لوبان یا اگر بتی وغیرہ کی دھونی دینی چاہئے۔ تین دفعہ، پانچ دفعہ، یا سات دفعہ چاروں طرف دھونی دے کر میت کو اس پر لٹادیا جائے اس کے کپڑے اتار کر کوئی کپڑا کہ جس کی لمبائی ڈیڑھ ہاتھ اور چوڑائی دو ہاتھ ہو۔ ناف سے لے کر زانوتک ڈال دیا جائے تاکہ ستر چھپارہے۔