کسی مال میں دو شخص شریک ہوں تو دونوں زکوٰۃ دے کر اس میں برابر سمجھ لیں، طاؤس اور عطا نے کہا کہ جب دونوں اپنا مال بتلادیں تون دونوں کا مال جمع نہیں کیاجائے گا۔سفیان نے کہا کہ زکوۃ واجب نہ ہوگی جب تک کہ دونوں شریکوں کے پاس چالیس چالیس بکریاں پوری نہ ہو جائیں۔
راوی: محمد بن عبداللہ , عبداللہ , ثمامہ سے انس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ کَتَبَ لَهُ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا کَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ
محمد بن عبداللہ ، عبداللہ ، ثمامہ سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ ان کے پاس حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہ چیز لکھ بھیجی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض کی تھی اس میں یہ بھی تھا کہ جو مال دو شریکوں کا ہو وہ دونوں زکوۃ کی ادائیگی کے بعد آپس میں برابر برابر سمجھ لیں۔
Narrated Anas:
Abu Bakr wrote to me what Allah's Apostle has made compulsory (regarding Zakat) and this was mentioned in it: If a property is equally owned by two partners, they should pay the combined Zakat and it will be considered that both of them have paid their Zakat equally.