مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کا مسئلہ
راوی:
وعن أبي سلمة بن عبد الرحمن أن عائشة لما توفي سعد بن أبي وقاص قالت : أدخلوا به المسجد حتى أصلي عليه فأنكر ذلك عليها فقالت : والله لقد صلى رسول الله صلى الله عليه و سلم على ابني بيضاء في المسجد : سهيل وأخيه . رواه مسلم
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ جب حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال ہوا (اور ان کا جنازہ ان کے مکان سے بقیع میں دفن کے لئے لایا گیا) تو حضرت عائشہ نے فرمایا کہ ان کا جنازہ مسجد میں لاؤ تاکہ میں بھی نماز پڑھ سکوں لوگوں نے اس سے انکار کیا (کہ مسجد میں جناز کی نماز کیسے پڑھی جا سکتی ہے) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیضا کے دونوں سہیل اور ان کے بھائی کی نماز جنازہ مسجد میں پڑھی ہے۔ (مسلم)
تشریح
سہیل کے بھائی کا نام سہل تھا اور ان دونوں کی ماں کا نام بیضاء تھا۔
مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کا مسئلہ مختلف فیہ ہے ۔ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک تو اس حدیث کے پیش نظر جنازہ کی نماز مسجد میں پڑھی جا سکتی ہے جب کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک مسجد میں نماز جنازہ مکروہ ہے۔ حضرت امام اعظم کی دلیل بھی یہی حدیث ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے کہنے پر صحابہ نے اس بات سے انکار کر دیا کہ سعد ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنازہ مسجد میں لایا جائے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ معمول نہیں تھا کہ مسجد میں نماز جنازہ پڑھتے ہوں بلکہ مسجد ہی کے قریب ایک جگہ مقرر تھی جہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز جنازہ پڑھا کرتے تھے۔ پھر یہ کہ اس کے علاوہ ابوداؤد میں ایک حدیث بھی بایں مضمون منقول ہے کہ جو شخص مسجد میں نماز جنازہ پڑھے گا اسے ثواب نہیں ملے گا۔
جہاں تک حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے اس ارشاد کا تعلق ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں سہیل اور ان کے بھائی کی نماز جنازہ پڑھی ہے تو اس کے بارہ میں علماء لکھتے ہیں کہ ایسا آپ نے عذر کی وجہ سے کیا کہ اس وقت یا تو بارش ہو رہی تھی یا یہ کہ آپ اعتکاف میں تھے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد ہی میں نماز جنازہ ادا فرمائی، چنانچہ ایک روایت میں اس کی صراحت بھی کی گئی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چونکہ اعتکاف میں تھے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں نماز جنازہ پڑھی۔