صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ زکوۃ کا بیان ۔ حدیث 1398

بکریوں کی زکوٰۃ کا بیان ۔

راوی: محمد بن عبداللہ بن مثنی انصاری , عبداللہ بن مثنی , ثمامہ بن عبداللہ بن انس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى الْأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَى الْبَحْرَيْنِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَالَّتِي أَمَرَ اللَّهُ بِهَا رَسُولَهُ فَمَنْ سُئِلَهَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِهَا وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَهَا فَلَا يُعْطِ فِي أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ مِنْ الْإِبِلِ فَمَا دُونَهَا مِنْ الْغَنَمِ مِنْ كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ إِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ أُنْثَى فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلَاثِينَ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ أُنْثَى فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِينَ إِلَى سِتِّينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ فَإِذَا بَلَغَتْ وَاحِدَةً وَسِتِّينَ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ فَإِذَا بَلَغَتْ يَعْنِي سِتًّا وَسَبْعِينَ إِلَى تِسْعِينَ فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ وَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ إِلَّا أَرْبَعٌ مِنْ الْإِبِلِ فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا مِنْ الْإِبِلِ فَفِيهَا شَاةٌ وَفِي صَدَقَةِ الْغَنَمِ فِي سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ شَاةٌ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ إِلَى مِائَتَيْنِ شَاتَانِ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى مِائَتَيْنِ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ فَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةً فَلَيْسَ فِيهَا صَدَقَةٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِي الرِّقَّةِ رُبْعُ الْعُشْرِ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ إِلَّا تِسْعِينَ وَمِائَةً فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا

محمد بن عبداللہ بن مثنی انصاری، عبداللہ بن مثنی، ثمامہ بن عبداللہ بن انس سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب ان کو یمن کی طرف بھیجا تو یہ لکھ کردیا (جس کا مضمون یہ تھا) بسم اللہ الرحمن الرحیم یہ فرض صدقہ ( زکوۃ ) ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں پر فرض کیا ہے اور جس کا اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو حکم دیا ہے اس لئے جس مسلمان سے اس کے مطابق طلب کیا جائے تو وہ دیدے اور جس سے اس سے زیادہ مانگا جائے تو وہ نہ دے۔ چوبیس اونٹوں اور اس سے کم میں ہر پانچ اونٹ پر ایک بکری دے اور جب پچیس سے پینتیس تک پہنچ جائے تو اس میں ایک مادہ بنت مخاض دے اور چھتیس سے پینتالیس تک ایک مادہ بنت لبون دے اور جب چھیالیس ہوں تو ساٹھ تک ایک حقہ (چار سال کی اونٹنی) جو جفتی کے قابل ہو دے، اکسٹھ سے پچھتر تک ایک جذعہ دے اور چھہتر سے نوے تک دو بنت لبون اکیانوے سے ایک سو بیس تک دو حقہ جفتی کے قابل دے اور جب ایک سو بیس سے زیادہ ہوں تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس میں ایک حقہ دے اور جس شخص کے پاس صرف چار ہی اونٹ ہوں تو اس پر زکوۃ نہیں ہے مگر یہ کہ اس کا مالک دینا چاہے (تو لیا جاسکتا ہے) اور جب پانچ اونٹ ہوں تو ایک بکری ہے۔ اور چرنے والے بکریوں کی زکوۃ میں چالیس سے ایک سو بیس تک میں ایک بکری واجب ہے اور ایک سو بیس سے زیادہ ہوں تو دو سو تک میں دو بکریاں، دو سو سے تین سو تک میں تین بکریاں اور جب تین سو سے زیادہ ہوں تو ہر سو پر ایک بکری دینی ہوگی اور کسی شخص کی چرنے والی بکریاں اگر چالیس سے ایک کم ہوں تو اس میں زکوۃ واجب نہیں مگر یہ کہ اس کا مالک دینا چاہے اور چاندی میں چالیسواں حصہ زکوۃ فرض ہے اگر کسی شخص کے پاس نوے درہم ہوں، تو اس میں کچھ زکوۃ نہیں ہے مگر یہ کہ اس کا مالک دینا چاہے۔

Narrated Anas:
When Abu Bakr; sent me to (collect the Zakat from) Bahrein, he wrote to me the following:– (In the name of Allah, the Beneficent, the Merciful). These are the orders for compulsory charity (Zakat) which Allah's Apostle had made obligatory for every Muslim, and which Allah had ordered His Apostle to observe: Whoever amongst the Muslims is asked to pay Zakat accordingly, he should pay it (to the Zakat collector) and whoever is asked more than that (what is specified in this script) he should not pay it; for twenty-four camels or less, sheep are to be paid as Zakat; for every five camels one sheep is to be paid, and if there are between twenty-five to thirty-five camels, one Bint Makhad is to be paid; and if they are between thirty-six to forty-five (camels), one Bint Labun is to be paid; and if they are between forty-six to sixty (camels), one Hiqqa is to be paid; and if the number is between sixty-one to seventy-five (camels), one Jadh'a is to be paid; and if the number is between seventy-six to ninety (camels), two Bint Labuns are to be paid; and if they are from ninety-one to one-hundred-and twenty (camels), two Hiqqas are to be paid; and if they are over one-hundred and-twenty (camels), for every forty (over one-hundred-and-twenty) one Bint Labun is to be paid, and for every fifty camels (over one-hundred-and-twenty) one Hiqqa is to be paid; and who ever has got only four camels, has to pay nothing as Zakat, but if the owner of these four camels wants to give something, he can. If the number of camels increases to five, the owner has to pay one sheep as Zakat. As regards the Zakat for the (flock) of sheep; if they are between forty and one-hundred-and-twenty sheep, one sheep is to be paid; and if they are between one-hundred-and-twenty to two hundred (sheep), two sheep are to be paid; and if they are between two-hundred to three-hundred (sheep), three sheep are to be paid; and for over three-hundred sheep, for every extra hundred sheep, one sheep is to be paid as Zakat. And if somebody has got less than forty sheep, no Zakat is required, but if he wants to give, he can. For silver the Zakat is one-fortieth of the lot (i.e. 2.5%), and if its value is less than two-hundred Dirhams, Zakat is not required, but if the owner wants to pay he can.'
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں