مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان ۔ حدیث 162

مردوں کی برائیاں ذکر نہ کرو

راوی:

وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " اذكروا محاسن موتاكم وكفوا عن مساويهم " . رواه أبو داود والترمذي

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " تم اپنے مرے ہوئے لوگوں کی نیکیاں ہی ذکر کر لیا کرو اور ان کی برائیوں کے ذکر سے بچتے رہو" ۔ ( ابوداؤد ، ترمذی)

تشریح
مرے ہوئے لوگوں کے نیک اعمال اور ان کی بھلائیوں کو اس لئے یاد اور بیان کرنا چاہئے کہ نیک اور نیکی کے ذکر کے وقت اللہ تعالیٰ کی رحمت کا نزول ہوتا ہے۔
مردوں کی نیکیوں کو ذکر کرنے کا جو حکم دیا جا رہا ہے وہ استحباب کے طور پر ہے لیکن ان کی برائیوں کے ذکر سے بچنے کا جو حکم دیا جا رہا ہے وہ وجوب کے طور پر ہے یعنی ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اپنے مرے ہوئے بھائی کی برائیاں ذکر نہ کرے اور اس فعل سے بچتا رہے چنانچہ حجۃ الاسلام نے لکھا ہے کہ مرے ہوئے لوگوں کی غیبت زندہ لوگوں کی غیبت سے کہیں زیادہ قابل نفریں ہے۔ کتاب ازہار میں علماء کا یہ قول لکھا ہوا ہے کہ " میت کو نہلانے والا اگر میت میں کوئی اچھی علامت دیکھے مثلاً میت کا چہرہ روشن اور منور ہو یا میت میں سے خوشبو آتی ہو تو اسے لوگوں کے سامنے بیان کرنا مستحب ہے اور اگر کوئی بری علامات دیکھے مثلاً (نعوذباللہ) میت کا چہرہ یا بدن سیاہ ہو گیا ہو یا اس کی صورت مسخ ہو گئی ہو تو اسے لوگوں کے سامنے بیان کرنا حرام ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں