نماز جنازہ میں امام کے کھڑے ہونے کی جگہ کا مسئلہ
راوی:
وعن نافع أبي غالب قال : صليت مع أنس بن مالك على جنازة رجل فقام حيال رأسه ثم جاؤوا بجنازة امرأة من قريش فقالوا : يا أبا حمزة صل عليها فقام حيال وسط السرير فقال له العلاء بن زياد : هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم قام على الجنازة مقامك منها ؟ ومن الرجل مقامك منه ؟ قال : نعم . رواه الترمذي وابن ماجه وفي رواية أبي داود نحوه مع زيادة وفيه : فقام عند عجيزة المرأة
حضرت نافعی رحمہ اللہ جن کی کنیت ابوغالب ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ایک جنازہ (یعنی حضرت عبداللہ بن عمر کے جنازہ ) کی نماز پڑھی، حضرت انس(جو امام تھے) جنازہ کے سر کے سامنے کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی پھر لوگ قریش کی ایک عورت کا جنازہ لے کر آئے اور کہا اے ابوحمزہ! (یہ انس کی کنیت ہے) اس جنازہ کی نماز پڑھا دیجئے چنانچہ حضرت انس تخت ( کہ جس پر جنازہ تھا) کے درمیانی حصہ کے سامنے کھڑے ہوئے (اور نماز پڑھائی یہ دیکھ کر) علاء بن زیاد نے کہا کہ " کیا آپ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (نماز جنازہ میں) اسی طرح کھڑے ہوتے دیکھا ہے جیسا کہ آپ اس عورت کے جنازہ کے درمیان اور مرد کے جنازہ کے سر کے سامنے کھڑے ہوئے تھے؟ یعنی کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی نماز جنازہ پڑھاتے وقت عورت کے جنازہ پر اس کے درمیانی حصہ کے سامنے اور مرد کے جنازہ پر اس کے سر کے سامنے کھڑے ہوتے تھے؟ حضرت انس نے فرمایا ہاں! ابوداؤد نے بھی اس روایت کو کچھ زیادتی کے ساتھ نقل کیا ہے اور ان کی روایت میں فقام حیال وسط السریر کے بجائے فقام عند عجیزۃ المرأۃ(عورت کے جنازہ پر اس کے کولھے کے قریب کھڑے ہوئے) کے الفاظ منقول ہیں۔ (ترمذی وابن ماجہ)
تشریح
اس مسئلہ میں کہ نماز جنازہ میں امام جنازہ کے پاس کہاں کھڑا ہو؟ جو اختلاف ہے اور ائمہ دین کے جو مسلک ہیں اس کو پوری تفصیل اور وضاحت کے ساتھ گزشتہ صفحات میں پہلی فصل کی ایک حدیث کی تشریح کے ضمن میں بیان کی جا چکا ہے۔