کجھور کا اندازہ کرلینے کا بیان ۔
راوی: سہل بن بکار , وہیب , عمرو بن یحیی , عباس ساعدی , ابوحمید ساعدی
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی عَنْ عَبَّاسٍ السَّاعِدِيِّ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ تَبُوکَ فَلَمَّا جَائَ وَادِيَ الْقُرَی إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ اخْرُصُوا وَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ فَقَالَ لَهَا أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَلَمَّا أَتَيْنَا تَبُوکَ قَالَ أَمَا إِنَّهَا سَتَهُبُّ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَلَا يَقُومَنَّ أَحَدٌ وَمَنْ کَانَ مَعَهُ بَعِيرٌ فَلْيَعْقِلْهُ فَعَقَلْنَاهَا وَهَبَّتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَقَامَ رَجُلٌ فَأَلْقَتْهُ بِجَبَلِ طَيِّئٍ وَأَهْدَی مَلِکُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَائَ وَکَسَاهُ بُرْدًا وَکَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ فَلَمَّا أَتَی وَادِيَ الْقُرَی قَالَ لِلْمَرْأَةِ کَمْ جَائَ حَدِيقَتُکِ قَالَتْ عَشَرَةَ أَوْسُقٍ خَرْصَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَی الْمَدِينَةِ فَمَنْ أَرَادَ مِنْکُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيَتَعَجَّلْ فَلَمَّا قَالَ ابْنُ بَکَّارٍ کَلِمَةً مَعْنَاهَا أَشْرَفَ عَلَی الْمَدِينَةِ قَالَ هَذِهِ طَابَةُ فَلَمَّا رَأَی أُحُدًا قَالَ هَذَا جُبَيْلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخَيْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ قَالُوا بَلَی قَالَ دُورُ بَنِي النَّجَّارِ ثُمَّ دُورُ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ ثُمَّ دُورُ بَنِي سَاعِدَةَ أَوْ دُورُ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ وَفِي کُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ يَعْنِي خَيْرًا وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنِي عَمْرٌو ثُمَّ دَارُ بَنِي الْحَارِثِ ثُمَّ بَنِي سَاعِدَةَ وَقَالَ سُلَيْمَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُحُدٌ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ کُلُّ بُسْتَانٍ عَلَيْهِ حَائِطٌ فَهُوَ حَدِيقَةٌ وَمَا لَمْ يَکُنْ عَلَيْهِ حَائِطٌ لَا يُقَالْ حَدِيقَةٌ وقال سليمان بن بلال حدثني عمرثم دار بنی الحارث بن الخزرج ثم بني ساعدة وقال سليمان عن سعدابن سعيد عم عمارة بن غزية عن عباس عن ابيه عن النبي صلی الله عليه وسلم قال احد جبل يحبنا ونحبه
سہل بن بکار، وہیب، عمرو بن یحیی، عباس ساعدی، ابوحمید ساعدی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم لوگ جنگ تبوک میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ جب آپ وادی القری میں پہنچے تو ایک عورت اپنے باغ میں نظر آئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا اس کی کھجوروں کا اندازہ لگاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس وسق کھجوروں کا اندازہ لگایا پھر اس عورت سے فرمایا۔ اس میں سے جتنی کھجور نکلے یاد رکھنا، جب ہم لوگ تبوک پہنچے تو آپ نے فرمایا آج رات کو زور کی آندھی چلے گی، اس لئے کوئی شخص کھڑا نہ رہے اور جس کے پاس اونٹ ہو وہ اسے باندھ دے ہم نے باندھ دیا۔ رات کو زوروں کی آندھی آئی ایک شخص کھڑا تھا جس کو طی کے پہاڑوں پر جا پھینکا اور ایلہ کے بادشاہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خچر سفید رنگ کا بھیجا اور ایک چادر بھیجی اور آپ نے اس کو اس ملک کی حکو مت پر قائم رکھا پھر جب آپ وادی القری میں پہنچے تو اس عورت سے پوچھا تیرے باغ میں کتنی کھجوریں اتریں ؟ اس عورت نے کہا دس وسق جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندازہ لگایا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص میرے ساتھ جلد جانا چاہے تو چلے، جب ابن بکار نے ایک شخص سے کہا جس کے معنی یہ تھے کہ مدینہ دکھلائی دینے لگا تو فرمایا یہ طابہ ہے جب احد کو دیکھا تو فرمایا یہ پہاڑ ہم سے بہت محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں، کیا میں تمہیں انصار کے گھروں میں بہتر گھر نہ بتاؤں لوگوں نے کہا کہ بتائیے، آپ نے فرمایا: بنی نجار کے گھر پھر بنی عبدالاشہل کے گھر، پھر بنی ساعدہ کے گھر یا بنی حارث بن خزرج کے گھر اور انصار کے ہر گھر میں بھلائی ہے، ابوعبداللہ (بخاری) نے کہا ہر باغ جو دیوار سے گھرا ہو حدیقہ ہے اور جس میں دیوار نہ ہو وہ حدیقہ نہیں ہے، سلیمان بن بلال نے کہا کہ مجھ سے عمر نے بیان کہا کہ پھر بنی حارث بن خزرج کا گھر، پھر بنی ساعدہ کا گھر اور سلیمان نے بواسطہ سعد بن سعید، عمارہ بن عزیہ، عباس (بن سہل) سہل نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ نے فرمایا: احد پہاڑ ہے جو ہمیں پسند کرتا ہے اور ہم اسے پسند کرتے ہیں۔
Narrated Abu Humaid As-Sa'idi
We took part in the holy battle of Tabuk in the company of the Prophet and when we arrived at the Wadi-al-Qura, there was a woman in her garden. The Prophet asked his companions to estimate the amount of the fruits in the garden, and Allah's Apostle estimated it at ten Awsuq (One Wasaq = 60 Sa's) and 1 Sa'= 3 kg. approximately). The Prophet said to that lady, "Check what your garden will yield." When we reached Tabuk, the Prophet said, "There will be a strong wind to-night and so no one should stand and whoever has a camel, should fasten it." So we fastened our camels. A strong wind blew at night and a man stood up and he was blown away to a mountain called Taiy, The King of Aila sent a white mule and a sheet for wearing to the Prophet as a present, and wrote to the Prophet that his people would stay in their place (and will pay Jizya taxation.) (1) When the Prophet reached Wadi-al-Qura he asked that woman how much her garden had yielded. She said, "Ten Awsuq," and that was what Allah's Apostle had estimated. Then the Prophet said, "I want to reach Medina quickly, and whoever among you wants to accompany me, should hurry up." The sub-narrator Ibn Bakkar said something which meant: When the Prophet (p.b.u.h) saw Medina he said, "This is Taba." And when he saw the mountain of Uhud, he said, "This mountain loves us and we love it. Shall I tell you of the best amongst the Ansar?" They replied in the affirmative. He said, "The family of Bani-n-Najjar, and then the family of Bani Sa'ida or Bani Al-Harith bin Al-Khazraj. (The above-mentioned are the best) but there is goodness in all the families of Ansar."
________________________________________