جس نے اپنے پھل، درخت، زمین یا کھیتی کو بیچا اور اس میں عشر یا زکوٰۃ واجب تھی، تو اب دوسرے مال سے زکوٰۃ دے یا پھل بیچے جس میں صدقہ واجب نہ تھا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا کہ پھل اس وقت تک نہ بیچو جب تک کہ ان کا قابل انتفاع ہونا ظاہر نہ ہوجائے، چنانچہ قابل انتفاع ہونے کے بعد آپ نے منع نہیں فرمایا اور نہ کسی کی تخصیص فرمائی کہ زکوٰۃ اس پر واجب ہوئی ہو یا نہ واجب ہوئی ہو ۔
راوی: حجاج , شعبہ , عبداللہ بن دینار , ابن عمر
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا نَهَی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّی يَبْدُوَ صَلَاحُهَا وَکَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْ صَلَاحِهَا قَالَ حَتَّی تَذْهَبَ عَاهَتُهُ
حجاج، شعبہ، عبداللہ بن دینار، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ ان کا قابل انتفاع ہونا ظاہر نہ ہوجائے اور جب ان سے پوچھا جاتا کہ قابل انتفاع ہونا کیا چیز ہے ؟ تو کہتے کہ اس کی آفت جاتی رہے۔
Narrated Ibn 'Umar:
The Prophet had forbidden the sale of dates till they were good (ripe), and when it was asked what it meant, the Prophet said, "Till there is no danger of blight."
________________________________________