قبروں کے بارہ میں چند احکام
راوی:
وعن أبي مرثد الغنوي قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا تجلسوا على القبور ولا تصلوا إليها " . رواه مسلم
حضرت ابومرثد غنوی کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " نہ قبروں کے اوپر بیٹھو اور نہ قبروں کی طرف نماز پڑھو" (مسلم)
تشریح
محقق ابن ہمام فرماتے ہیں کہ قبروں پر بیٹھنا اور ان کو روندنا مکروہ ہے لہٰذا بعض لوگوں کا یہ طریقہ ہے کہ وہ اپنے قبرستان میں اپنے کسی عزیز و متعلق کی قبر تک پہنچنے کے لئے درمیان کی قبروں کو بلاتکلف روندتے ہوئے چلتے ہیں یہ انتہائی غلط بات ہے۔ ہاں ضرورت و حاجت کے وقت مثلاً قبر کھودنے کے لئے یا میت کو دفن کرنے کے لئے قبروں پر پاؤں رکھ کر چلنا جائز ہے۔ قبرستان میں ننگے پاؤں چلنا مستحب ہے قبر کے نزدیک یا قبر کو تکیہ بنا کر سونا مکروہ ہے قبروں کے پاس استنجا کرنا تو انتہائی کراہت کی بات ہے، قبرستان آنے جانے کے بارہ میں ہر وہ چیز مکروہ جو معہود یعنی سنت سے ثابت نہیں اس بارہ میں صرف قبروں پر جانا اور وہاں کھڑے کھڑے دعا مانگنا سنت سے ثابت ہے جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارہ میں منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب جنت البقیع تشریف لے جاتے تو وہاں یہ فرماتے دعا (السلام علیکم دار قوم مومنین وانا ان شاء اللہ بکم لاحقون واسأل اللہ لی ولکم العافیہ)۔ یعنی اے مومنین کے گھر تجھ پر سلامتی ہو، اے مومنو! انشاء اللہ ہم تم سے ملنے والے ہیں، میں اللہ تعالیٰ سے اپنے لئے اور تمہارے لئے امن و عافیت مانگتا ہوں۔ (ملا علی قاری)
کے ان الفاظ سے اگر یہ اشکال پیدا ہوا کہ یہاں تو یہ ثابت ہوا کہ زیارت قبور کے سلسلے میں صرف قبروں پر جانا اور وہاں دعا مانگنا سنت سے ثابت ہے جیسا کہ خود ملا علی قاری نے ابھی اس باب کی تیسری فصل کی ایک حدیث کو جو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کی تشریح کے ضمن میں وہ احادیث نقل کی ہیں تو اس کا جواب یہ ہو گا کہ قرآن کریم کی تلاوت دعا میں شامل ہے اس لئے کہ تلاوت قرآن کریم بھی حکما دعا ہی ہے لہٰذا وہ مکروہ نہیں ہے۔
حدیث کے آخری الفاط ولاتصلوا الیہا (اور نہ قبروں کی طرف نماز پڑھو) کی روشنی میں علماء لکھتے ہیں کہ اگر کوئی شخص قبر یا صاحب قبر کی تعظیم کی خاطر قبر کی طرف نماز پڑھتا ہے تو یہ صریح کفر ہے اگر قبر یا صاحب قبر کی تعظیم پیش نظر نہ ہو تو تب بھی قبر کی طرف نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے یہی حکم جنازہ کا بھی ہے جب کہ وہ نمازی کے سامنے رکھا ہوا ہو بلکہ اس میں تو اور بھی زیادہ کراہت ہے حاصل یہ کہ نمازی کے سامنے قبر یا جنازہ نہ ہونا چاہئے۔