نماز میں کلام کی حرمت اور کلام کے مباح ہونے کی تنسیخ کے بیان میں
راوی: ابوکامل , جحدری , حماد بن زید , کثیر بن عطاء , جابر
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ کَثِيرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَنِي فِي حَاجَةٍ فَرَجَعْتُ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَی رَاحِلَتِهِ وَوَجْهُهُ عَلَی غَيْرِ الْقِبْلَةِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْکَ إِلَّا أَنِّي کُنْتُ أُصَلِّي
ابوکامل، جحدری، حماد بن زید، کثیر بن عطاء، حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک کام سے بھیجا جب میں واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر نماز پڑھ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک قبلہ کی طرف بھی نہیں تھا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے سلام کا جواب نہیں دیا پھر جب نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ نے فرمایا کہ میں نماز میں تھا جس کی وجہ سے میں تمہارے سلام کا جواب نہ دے سکا۔
Jabir reported: We were in the company of the Messenger of Allah (may peace be upon him), and he sent me on an errand, and when I came back (I saw him) saying prayer on his ride and his face was not turned towards Qibla. I greeted him but he did not respond to me. As he completed the prayer, he said: Nothing prevented me from responding to your greeting but the fact that I was praying.