رکاز میں پانچواں حصہ ہے مالک اور ابن ادریس نے کہا کہ رکاز جاہلیت کا دفینہ ہے کم ہو یا زیادہ اس میں پانچواں حصہ ہے، اور معدن رکاز نہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معدن کے متعلق فرمایا کہ اس میں گر کر مرجانے والا تاوان کا مستحق نہیں اور رکاز میں پانچواں حصہ ہے ۔ اور عمر بن عبدا لعزیز نے معدن میں ہردو سو درہم میں سے پانچ درہم (چالیس حصہ) لئے اور حسن نے کہا کہ وہ رکاز جو دارالحرب میں ہو اس کا پانچواں حصہ ہے اور دارالاسلام میں ہو تو اس میں زکوٰۃواجب ہے ۔ اور اگر دشمن کے ملک میں کوئی چیز پڑی ہوئی پائے، تو اس کا اعلان کرے، اور اگر دشمن کا مال ہو تو اس میں پانچواں حصہ ہے اور لوگوں نے کہا کہ معدن جاہلیت کے دفینہ کی طرح رکاز ہے اس لئے کہ ارکز المعدن بولتے ہیں ۔ جب اس میں سے کوئی چیز نکلے تو اس کا جواب ہے کہ اگر کسی شخص کو کوئی چیز دی جائے یا اس کو بہت زیادہ نفع حاصل ہو یا پھل زیادہ آئے تو اس وقت بولتے ہیں ارکزت پھر انہوں نے خود ہی اس کے خلاف کیا اور کہا کہ معدن کے چھپانے میں کوئی حرج نہیں اور پانچواں حصہ ادا نہ کرے ۔
راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , ابن شہاب , سعید بن مسیب , ابوسلمہ بن عبدالرحمن , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَجْمَائُ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِي الرِّکَازِ الْخُمُسُ
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابن شہاب، سعید بن مسیب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چوپائے کا روندنا معاف ہے اور کنویں میں گر کر مرجانا بھی معاف ہے، یعنی تاوان کا مستحق نہیں اور رکاز میں پانچواں ہے۔
Narrated Abu Huraira
Allah's Apostle said, "There is no compensation for one killed or wounded by an animal or by falling in a well, or because of working in mines; but Khumus is compulsory on Rikaz."
________________________________________