میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا مسئلہ
راوی:
وعن جابر قال : لما كان يوم أحد جاءت عمتي بأبي لتدفنه في مقابرنا فنادى منادي رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ردوا القتلى إلى مضاجعهم " . رواه أحمد والترمذي وأبو داود والنسائي والدارمي ولفظه للترمذي
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب غزوہ احد ہوا تو میری پھوپھی میرے والد ( کی نعش) لے کر آئیں تاکہ انہیں میں اپنے قبرستان میں دفن کریں، لیکن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ایک منادی کرانے والے نے اعلان کیا کہ " شہیدوں کو ان کے شہید ہونے کی جگہ پہنچا دیا جائے" ۔ (احمد، ترمذی، ابوداؤد ، نسائی دارمی) الفاظ ترمذی کے ہیں۔
تشریح
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ جب غزوہ احد اور بعض مسلمان شہید ہوئے تو میرے والد مکرم بھی ان شہیدوں میں تھے چنانچہ میری پھوپھی میرے والد کی نعش میدان کارزار سے شہر لائیں تاکہ انہیں اپنے قبرستان یعنی بقیع میں دفن کر دیا جائے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ایک شخص نے اعلان کیا کہ شہداء جس جگہ شہید کئے گئے ہیں انہیں دفن کیا جائے۔
یہ حدیث کی وضاحت تھی اب مسئلہ کی طرف آئیے بعض علماء فرماتے ہیں کہ جیسا کہ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم نقل کیا گیا ہے جو شخص جس شہر میں انتقال کرے اسے اسی شہر میں دفن کیا جائے اس کی نعش دوسرے شہر میں منتقل نہ کی جائے چنانچہ کتاب ازہار میں لکھا ہے کہ نقل میت کے عدم جواز کے سلسلہ میں یہ حدیث ایک مضبوط اور قوی تر دلیل ہے لیکن اس سلسلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ یہاں حدیث میں میت کو منتقل کرنے کی جو ممانعت فرمائی گئی ہے اسے صرف شہداء کے ساتھ مختص کیا جائے اور اس سے زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ یہ ممانعت میت کو دفن کرنے کے بعد بغیر کسی عذر کے منتقل کرنے پر محمول کی جائے یعنی اگر میت دفن کر دی جائے تو اب اس کے بعد کسی صحیح عذر کے بغیر کسی دوسری جگہ اسے منتقل کرنا ممنوع ہے۔
علامہ یحییٰ رحمہ اللہ اس مسئلہ میں یہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی واقعی ضرورت پیش آ جائے تو میت کو دوسری جگہ منتقل کرنا جائز ہے لیکن بغیر ضرورت کے جائز نہیں ہے۔
محقق علامہ ابن ہمام کا قول یہ ہے کہ اگر میت کو دفن کرنے اور قبر کی تیاری سے پہلے ایک دو کوس کے فاصلے پر منتقل کیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ قبرستان اتنے فاصلہ پر ہوا کرتے ہیں۔
علماء لکھتے ہیں کہ میت کو اسی شہر کے قبرستان میں دفن کرنا مستحب ہے جہاں اس کا انتقال ہوا ہے چنانچہ منقول ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بھائی حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال مکہ سے ایک منزل کے فاصلے پر ہوا تو ان کا جنازہ دفن کرنے کے لئے مکہ مکرمہ لایا گیا۔ جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان کی قبر پر تشریف لائیں تو فرمایا کہ اگر میں تمہارے انتقال کے وقت موجود ہوتی تو تمہیں یہاں منتقل نہ کرتی بلکہ وہیں دفن کرتی جہاں انتقال ہوا تھا۔