مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مردہ کو دفن کرنے کا بیان ۔ حدیث 188

میت کو قبر میں کس طرح اتارا جائے؟

راوی:

وعن ابن عباس قال : سل رسول الله صلى الله عليه و سلم من قبل رأسه . رواه الشافعي

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (قبر میں اتارتے وقت) سر کی طرف اتارا گیا۔ (شافع)

تشریح
اس کی صورت یہ تھی کہ جنازہ قبر کے پائنتی رکھا گیا پھر آپ کو سر مبارک کی طرف سے اٹھا کر قبر میں اتارا گیا چنانچہ حضرت امام شافعی کے ہاں میت کو اسی طریقہ سے قبر میں اتارا جاتا ہے۔
حنفیہ کے نزدیک اس سلسلہ میں مسنون طریقہ یہ ہے کہ جنازہ قبر کے قبلہ والی جانب رکھا جائے اور وہاں سے میت کو اٹھا کر قبر میں رکھا جائے چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میت کو اسی طریقہ سے قبر میں اتارا کرتے تھے جیسا کہ اگلی حدیث سے واضح ہو گا۔
جہاں تک مذکورہ بالا روایت کا تعلق ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس طریقہ سے قبر میں کیوں اتارا گیا؟ تو اس کی وجہ یہ تھی کہ حجرۃ شریفہ میں اتنی وسعت نہ تھی کہ آپ کو قبلہ کی طرف سے قبر میں اتارا جاتا کیونکہ آپ کی قبر حجرہ کی دیوار سے ملی ہوئی ہے حنفیہ کی طرف سے اس کا ایک جواب یہ بھی دیا جاتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قبر میں اتارنے کی کیفیت مضطرب منقول ہے یعنی یہاں اس روایت میں تو یہ بتایا جا رہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سر کی طرف سے قبر میں اتارا گیا تھا جب کہ ابوداؤد کی ایک روایت یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قبر میں قبلہ کی طرف اتارا گیا تھا سر کی طرف سے نہیں اٹھایا گیا تھا نیز اسی طرح کی روایت ابن ماجہ نے بھی نقل کی ہے۔ لہٰذا جب ان دونوں حدیثوں میں تعارض ہوا تو دونوں حدیثیں ساقط ہوئیں۔

یہ حدیث شیئر کریں