مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مردہ کو دفن کرنے کا بیان ۔ حدیث 201

تدفین میں جلدی کرنی چاہئے

راوی:

وعن عبد الله بن عمر قال : سمعت النبي صلى الله عليه و سلم يقول : " إذا مات أحدكم فلا تحبسوه وأسرعوا به إلى قبره وليقرأ عند رأسه فاتحة البقرة وعند رجليه بخاتمة البقرة " . رواه البيهقي في شعب الإيمان . وقال : والصحيح أنه موقوف عليه

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کسی شخص کا انتقال ہو جائے تو اسے محبوس نہ رکھو بلکہ اس کی قبر تک اسے جلد پہنچا دو نیز یہ بھی چاہئے کہ (قبر پر کھڑے ہو کر ) اس کے سر کے قریب سورت بقرہ کی ابتدائی آیتیں (یعنی شروع سے مفلحون تک) اور پاؤں کے قریب سورت البقرہ کی آخری آیتیں یعنی آمن الرسول سے آخرت تک کی آیتیں پڑھی جائیں۔ (بیہقی نے اس روایت کو شعب الایمان میں نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ صحیح یہ ہے کہ یہ روایت حضرت عبداللہ پر موقوف ہے۔

تشریح
اسے محبوس نہ رکھو، بغیر کسی عذر کے میت کو دفن کرنے میں تاخیر نہ کرو بلکہ جہاں تک ہو سکے جلد سے جلد میت کو اس دنیا کی آخری آرام گاہ قبر تک پہنچا دو، چنانچہ علامہ ابن ہمام فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص مر جائے تو اس کی تدفین و تکفین میں جلدی کرنا مستحب ہے فلاتحسبو کے بعد کا جملہ واسرعوا بہ یا تو اس سے پہلے جملہ کی تاکید کے طور پر لایا گیا ہے جیسا کہ ترجمہ میں ظاہر کیا گیا ہے یا پھر اس جملہ سے اس طرف اشار فرمایا جا رہا ہے کہ جب جنازہ لے کر چلیں تو جلدی چلنا سنت ہے یعنی جنازہ لے کر درمیانی چال کے ساتھ چلا جائے نہ تو دوڑنا چاہئے اور نہ بالکل ہی آہستہ آہستہ چلنا چاہئے۔

یہ حدیث شیئر کریں