مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ میت پر رونے کا بیان ۔ حدیث 225

اولاد کے انتقال پر صبر وشکر کا اجر

راوی:

وعن أبي موسى اشعري قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا مات ولد العبد قال الله تعالى لملائكته : قبضتم ولد عبدي ؟ فيقولون : نعم . فيقول : قبضتم ثمرة فؤاده ؟ فيقولون : نعم . فيقول : ماذا قال عبدي ؟ فيقولون : حمدك واسترجع . فيقول الله : ابنوا لعبدي بيتا في الجنة وسموه بيت الحمد " . رواه أحمد والترمذي

حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب کسی مومن بندے کا کوئی بچہ مرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں یعنی ملک الموت اور اس کے معاون فرشتوں سے فرماتا ہے کہ تم نے میرے بندہ کے بچہ کی روح قبض کی ہے؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ ہاں! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم نے اس کے دل کا پھل لے لیا وہ عرض کرتے ہیں کہ جی ہاں! پھر اللہ تعالیٰ ان سے فرماتا ہے اس حادثہ پر میرے بندہ نے کیا کہا ؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ اس نے تیری تعریف کی اور انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا۔ اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے کے لئے جنت میں ایک بڑا گھر بنا دو اور اس کا نام بیت الحمد رکھ دیا جاتا ہے۔
اس گھر کا نام بیت الحمد اس لئے ہوتا ہے کہ وہ مصیبت و حادثہ میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا تسلیم و انقیاد کے بدلہ میں دیا جاتا ہے اس مناسب سے اس کا نام بیت الحمد (یعنی حمد و ثنا کا مکان) ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں