مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ میت پر رونے کا بیان ۔ حدیث 239

ایک خاص واقعہ

راوی:

وعن البخاري تعليقا قال : لما مات الحسن بن الحسن بن علي ضربت امرأته القبة على قبره سنة ثم رفعت فسمعت صائحا يقول : ألا هل وجدوا ما فقدوا ؟ فأجابه آخر : بل يئسوا فانقلبوا

حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ بطرقی تعلیق (یعنی بغیر سند کے) ذکر کرتے ہیں کہ جب حضرت حسن بن علی کے صاحبزادے کہ جن کا نام بھی حسن ہی تھا کا انتقال ہوا تو ان کی بیوی نے ان کی قبر پر ایک سال تک خیمہ کھڑا رکھا پھر جب انہوں نے اکھاڑا تو ہاتف غیبی کی ندا سنی کہ کیا خیمہ کھڑا کر کے کھوئے ہوئے کو پا لیا! پھر اس کے جواب میں دوسرے ہاتف غیبی کی یہ ندا سنی کہ نا امید ہوئی اور خیمہ اکھاڑ لیا۔

تشریح
جب حسن بن علی کا انتقال ہوا تو ان کی بیوی نے ان کی قبر پر ایک خیمہ کھڑا کر دیا جو سال بھر تک وہاں قائم رہا اور خود بھی وہیں پڑی رہیں اس طرح شوہر کے انتقال کی مصیبت اور احساس جدائی کا غم روز ان کے دل میں تازہ ہوتا رہا۔
بظاہر تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنے شوہر کی قبر پر خیمہ اس لئے کھڑا کیا تھا کہ ان کے دوست اور احباب ایصال ثواب اور قرآن خوانی کے لئے جمع ہو جایا کریں اور لوگ دعائے مغفرت و رحمت کے لئے آیا کریں۔

یہ حدیث شیئر کریں