فوت شدہ چھوٹے بچے اپنے والدین کو جنت میں لے جائیں گے
راوی:
وعن أبي هريرة أن رجلا قال له : مات ابن لي فوجدت عليه هل سمعت من خليلك صلوات الله عليه شيئا يطيب بأنفسنا عن موتانا ؟ قال : نعم سمعته صلى الله عليه و سلم قال : " صغارهم دعاميص الجنة يلقى أحدهم أباه فيأخذ بناحية ثوبه فلا يفارقه حتى يدخله الجنة " . رواه مسلم وأحمد واللفظ له
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارہ میں مروی ہے کہ (ایک دن) ان سے ایک شخص ملا اور کہنے لگا کہ میرا (چھوٹا ) بچہ مر گیا جس کی وجہ سے میں بہت غمگین ہوں کیا آپ نے اپنے دوست یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہ ان پر اللہ کی رحمتیں اور اللہ کا سلام نازل ہو کوئی ایسی بات بھی سنی ہے جو ہمارے مردوں (یعنی فوت شدہ چھوٹے بچوں) کی طرف سے ہمارے دلوں کو خوش کر دے (یعنی جس سے یہ معلوم ہوا کہ ہمارے چھوٹے بچے مر گئے وہ آخرت میں ہمارے کچھ کام آئیں گے) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ہاں! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمانوں کے چھوٹے بچے جنت میں دریا کے جانور کی طرح ہوں گے جب ان میں کسی کا باپ اسے ملے گا تو وہ بچے اپنے باپ کے کپڑے کا کونہ پکڑ لے گا اور اسے اس وقت تک نہ چھوڑے گا جب تک کہ اس باپ کو جنت میں داخل نہ کر دے گا۔ (مسلم احمد، الفاظ احمد کے ہیں)
تشریح
" دعا میص" دعموص کی جمع ہے ۔ دعموص پانی کے ایک چھوٹے سے سیاہ جانور (کیڑے) کو کہتے ہیں جو عام طور پر تالابوں میں پانی کم ہو جانے پر ظاہر ہوتا ہے نیز یہ جانور مستقل پانی میں نہیں رہتا ہے بلکہ وہ غوطہ خور ہوتا ہے یعنی غوطہ مارتا ہے اور باہر نکل آتا ہے اس جانور بعض جگہ جولایا بھی کہا جاتا ہے۔
دعموص اس شخص کو بھی کہتے ہیں جو سلاطین و امراء کے معاملات میں بہت زیادہ دخیل ہوتا ہے اور ان کے قوائے فکر و عمل پر بڑی حد تک اثر انداز ہوتا ہے۔
بہرحال فوت شدہ چھوٹے بچوں کو جنت میں (دعموص ) سے بایں معنی تشبیہ دی گئی ہے کہ یہ بچے جنت میں سیر کرتے پھرتے ہیں جن طرح دنیا میں چھوٹے بچوں سے پردہ نہیں کیا جاتا اور کسی گھر میں جانے سے نہیں روکے جاتے اور نہ انہیں کہیں جانے سے منع کیا جاتا ہے اس طرح وہ چھوٹے بچے جنت میں جہاں چاہتے ہیں جاتے ہیں ان کے کہیں آنے جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
اس حدیث میں بطور خاص باپ کا ہی ذکر کیا گیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس موقعہ پر صرف باپ ہی کے بارہ میں بات چل رہی ہو گی اس لئے اس کے ذکر پر اکتفا کیا گیا ورنہ تو جہاں تک اصل مسئلہ کا تعلق ہے وہ یہ ہے کہ جس طرح چھوٹا بچہ اپنے باپ کو جنت میں لے جائے گا اسی طرح اپنی ماں کو بھی جنت میں داخل کرائے گا چنانچہ بعض حدیثوں میں ماں باپ دونوں کا ذکر کیا گیا ہے۔