بچوں کے مرنے کا اجر
راوی:
وعن معاذ بن جبل قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ما من مسلمين يتوفى لهما ثلاثة إلا أدخلهما الله الجنة بفضل رحمته إياهما " . فقالوا : يا رسول الله أو اثنان ؟ قال : " أواثنان " . قالوا : أو واحد ؟ قال : " أو واحد " . ثم قال : " والذي نفسي بيده إن السقط ليجر أمه بسرره إلى الجنة إذا احتسبته " . رواه أحمد وروى ابن ماجه من قوله : " والذي نفسي بيده "
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " جن دو مسلمانوں کے (یعنی ماں اور باپ کے) تین بچے مر جائیں تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل و رحمت سے ان دونوں یعنی ماں باپ کو جنت میں داخل کرے گا۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! یہ بھی فرما دیجیے کہ یا جن کے دو بچے بھی مر گئے ہوں (ان کے لئے بھی یہ بشارت ہے) آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں جن کے دو بچے بھی مر جائیں۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! یہ بھی فرما دیجیے کہ یا ایک۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں ایک بچہ (بھی اگر مر جائے تو اس کے والدین کے لئے بشارت ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر کسی عورت کا کچا حمل بھی گر جائے تو وہ اپنی ماں کو اپنی آنول نال کے ذریعہ بہشت کی طرف کھینچے گا بشرطیکہ اس کی ماں صبر کرے اور اس کے مرنے کو (اپنے حق میں) ثواب شمار کرے ۔ (احمد) ابن ماجہ نے اس روایت کو والذی نفسی بیدہ سے (آخر تک) نقل کیا ہے۔
تشریح
آنول نال اس جھلی کو کہتے ہیں جو پیدا ہونے کے وقت بچہ کی ناف سے لٹکی ہوتی ہے۔
ارشاد گرامی لیجر امہ بسررہ میں آنول نال سے بچہ اور اس کے ماں کے درمیان تعلق و علاقہ کی طرف اشارہ گویا آنول نال رسی کی مانند ہو جائے کہ جس کے ذریعے وہ اپنی ماں کو بہشت کی طرف کھینچے گا۔ اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ جب اس بچہ کے مر جانے کا اتنا ہی زیادہ ثواب ہے جو ابھی ناتمام ہی تھا اور جس سے ماں کو کوئی تعلق لگاؤ بھی پیدا نہیں ہو سکا تھا۔ تو اس بچہ کے مر جانے پر ماں کو کتنا کچھ ثواب ملے گا جو پلا پلایا اللہ کو پیارا ہو گیا ہو اور جس سے ماں کو کمال تعلق و لگاؤ بھی پیدا نہیں ہو سکا۔